پاکستان24 متفرق خبریں

خاتون اینکر نے فوجی ترجمان کو جواب دے دیا

جون 7, 2019 3 min

خاتون اینکر نے فوجی ترجمان کو جواب دے دیا

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کو ثنا بچہ نے کہا ہے کہ ادائیگی کی بات کرنے کے لیے کیا انہوں نے درست ثنا کا انتخاب کیا ہے؟۔

ثنا بچہ نے لکھا ہے کہ انہوں نے چار سال قبل شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آئی ایس پی آر کے ساتھ کام کیا تھا۔

انہوں نے فوجی ترجمان سے پوچھا ہے کہ کیا وہ ان کے سوشل میڈیا ٹرولز پر سوال اٹھانے کی وجہ سے ان پر فرد جرم عائد کر رہے ہیں؟۔

ثنا بچہ نے لکھا ہے کہ ”آپ شہدا نہیں بلکہ اپنے ٹرولز کی اس فوج کے لیے بول رہے ہیں جو میرے خاندان کو آپ کی آشیرباد سے گالیاں دے رہی ہے۔“

اس سے قبل فوجی ترجمان نے خاتون ٹی وی اینکر ثنا بچہ کو ان کی تنقیدی ٹویٹ پر طنزیہ جواب میں کہا ہے کہ کیا فوج نے ان کے بقایا جات ادا کر دیے ہیں۔

اینکر ثنا بچہ نے فوج کے ترجمان کی جانب سے دفاعی بجٹ اور تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کے ٹویٹ پر طنز کیا تھا۔

ثنا بچہ نے لکھا تھا کہ ”‏ملک کا درد اپنی جگہ لیکن سوشل میڈیا والے بچوں کی جو تنخواہیں چند ماہ پہلے ہی بڑھائی ہیں، وہ نہ کم کیجئے گا پلیز۔۔۔“

خاتون اینکر کی اس ٹویٹ کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ پر طنز کی صورت میں لیا گیا۔ اس شعبے پر الزام ہے کہ وہ یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کو سوشل میڈیا سیل میں انٹرن شپ پر بھاری تنخواہوں پر ہائر کرتا ہے اور سوشل میڈیا کے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ناقدین کو ٹرول کیا جاتا ہے۔

فوج کے ترجمان نے اس ٹویٹ پر ایک دن بعد سخت اور طنزیہ ردعمل میں ثنا بچہ کو بھی فوج اور اس کے شعبہ تعلقات عامہ کے لیے کام کرنے کا طعنہ دیا ہے۔

ترجمان نے ثنا بچہ کو جواب میں لکھا ہے کہ ”امید ہے آئی ایس پی آر کے ذمے آپ کے تمام واجبات آپ کو مل چکے ہیں۔ اگر کوئی واجبات ہیں تو آپ دعوی کر سکتی ہیں۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے شکریہ۔“

فوجی ترجمان اور ثنا بچہ کی ٹوئٹری لفظی لڑائی میں ٹرولز نے خاتون اینکر کو گالیاں دی ہیں تاہم بعض صحافیوں نے بھی اپنی رائے دی ہے۔

پاکستان میں مبینہ حملے کا سامنا کرنے کے بعد فرانس چلے جانے والے صحافی طاحہ صدیقی نے کہا ہے کہ جب آپ فوج کے لیے کام کرتے ہیں اور پھر اعلی اخلاقی اصولوں پر کھڑے ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو ایسا ہوتا ہے۔

طاحہ کے مطابق ان کو بھی آئی ایس پی آر کے ایک منصوبے پر جنرل عاصم باجوہ کے دور میں کام کرنے کے لیے آفر کی تھی مگر انہوں نے انکار کر دیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے