کھیل

انڈیا پاکستان ورلڈکپ، تاریخ بدلے گی؟

جون 16, 2019 4 min

انڈیا پاکستان ورلڈکپ، تاریخ بدلے گی؟

Reading Time: 4 minutes

باسط سبحانی

پاکستان انڈیا کے ورلڈ کپ میچز کو "مدر آف آل میچز” کہا جاتا ہے۔ 4 مارچ 1992 کو آسٹریلیا میں سڈنی کرکٹ گراونڈ کے مقام پر پہلی مرتبہ کسی ورلڈ کپ کے مقابلے میں پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے مدمقابل آئے۔ پاکستان کی قیادت تجربہ کار عمران خان کر رہے تھے جبکہ انڈیا کی بھاگ دوڑ نوجوان محمد اظہر الدین نے سنبھالی ہوئی تھی۔ انڈیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹ کھو کر 216 رنز بنائے۔
ابھرتے ہوئے سپر سٹار سچن ٹنڈولکر نے 52 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے ٹاپ سکور کیا جب کہ پاکستان کی طرف سے مشتاق احمد نے 3 وکٹ لئے۔ جواب میں پاکستان کی ٹیم 173 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ عامر سہیل نے سب سے زیادہ 62 رنز بنائے۔ جاوید میانداد نے 40 رنز 110 گیندوں پر جب کہ کپتان عمران خان زیرو پر آئوٹ ہوئے۔ اس میچ کو جاوید میانداد اور انڈین وکٹ کیپر کرن مورے کے درمیان نوک جھونک کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا۔ مورے میانداد پر پریشر رکھنے کے لئے بار بار اپیلیں کر رہے تھے۔ میانداد سے نہ رہا گیا اور بالآخر دنیا نے دیکھا کیسے میانداد وکٹ پر اچھلے!

1996 ورلڈ کپ کا کوارٹر فائنل روایتی حریفوں کو ایک دوسرے کے مد مقابل بنگلور کے مقام پر لے آیا۔
پاکستان کی امیدوں کو میچ شروع ہونے سے پہلے شدید دھچکا لگا جب کپتان وسیم اکرم نے آخری لمحات میں انجری کا بتا کر میچ کھیلنے سے معذرت کر لی۔ عامر سہیل کو کپتانی سونپ دی گئی۔ جاوید میاں داد کے ہوتے ہوئے ایسا فیصلہ بہت احمقانہ تھا۔ بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 287 رنز کا ایک بڑا سکور بنایا۔ نوجوت سدھو 93 رنز بنا کر ٹاپ سکورر رہے جبکہ اجے جڈیجا نے صرف 25 گیندوں پر 45 رنز بنا ڈالے۔
جڈیجا نے جیسی دھلائی وقار یونس کی لگائی ان وقتوں میں اس کی مثال نہیں ملتی تھی۔ جاوید میانداد کو باؤنڈری لائن پر کھڑا دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ سعید انور اور عامر سہیل نے جس انداز سے پاکستانی اننگز کی ابتدا کی تو ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ دونوں مل کر ٹارگٹ کا کم از کم آدھا سکور کر جائیں گے لیکن 84 کے مجموعی اسکور پر جب سعید انور آؤٹ ہوئے تو اس کے بعد عامر سہیل جو کہ بہت اچھا کھیل رہے تھے انہوں نے پرساد کی گیند پر ایک چوکا لگانے کے بعد دوسری دفعہ انہیں پھر بتایا کہ میں تمہیں اسی جگہ ایک اور شارٹ لگائوں لگا۔ ایسا ہی ہوا عامر سہیل جذبات کی رو میں بہہ گئے اور اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ اس کے بعد پاکستان کے بلے باز باری باری آوٹ ہوتے رہے۔ جاوید میانداد اپنے کیرئیر کے آخری میچ میں آخری حد تک کوشش کرتے رہے لیکن مقابلہ انڈیا با آسانی 39 رنز سے جیت گیا۔

1999 ورلڈ کپ میں پاکستان کی مظبوط ترین ٹیم 8 جون کو مانچیسٹر میں پھر سے اپنی قسمت آزمانے پہنچی۔ انڈیا نے پہلے کھیلتے ہوئے پاکستان کو 228 رنز کا ٹارگٹ دیا۔ راہول ڈریوڈ نے سب سے زیادہ 61 رنز بنائے۔ اس میچ میں یہی قیاس آرائی تھی کہ پاکستان یہ میچ جیت جائے گا مگر ایسا نہ ہوا۔

انیس سو ننانوے کی اس بدترین شکست کے بعد جب 2003 میں پاکستان ساؤتھ افریقہ کے میدان میں بھارت کے مقابلے میں اترا تو لگ رہا تھا کہ شعیب اختر، وقار یونس اور وسیم اکرم پر مشتمل ہے پاکستانی ٹیم بھارت کو ناکوں چنے چبوائے گا مگر اس مرتبہ بھی شکست پاکستان کا مقدر ٹھہری۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے رنز تو اچھے جوڑے لیکن وریندر سہواگ اور سچن ٹنڈولکر نے گیم کا رخ پہلے دس اوورز میں ہی بدل دیا۔

مارچ 2011 کو موہالی کے گراؤنڈ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ کپ سیمی فائنل کو کرکٹ مقابلوں کا باپ قرار دیا گیا۔ اس میچ میں پاکستانیوں کو بہت ساری امیدیں وابستہ تھیں کہ اب سب بدلے گا۔ ایک متنازعہ فیصلے میں شعیب اختر کو ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔ وہاب ریاض نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے پانچ آؤٹ کیے لیکن ڈھائی سو کے قریب ٹوٹل بھی بہت زیادہ ثابت ہوا۔

جب پاکستان بیٹنگ کرنے آیا تو کامران اکمل اور محمد حفیظ جلدی ہی لوٹ گئے۔ پاکستان کے پاس ایک سنہری موقع تھا۔ مصباح جب کریز پر آیا تو پاکستان کو 6 رنز فی اوور کی اوسط سے 158 رنز درکار تھے۔ ایک اوور بعد ہی یونس ڈرائیو مارتے ہوئے کیچ آؤٹ ہو گیا۔ مصباح نے ایک اینڈ سنبھال لیا اور دوسری طرف عمر اکمل نے اٹیکنگ شارٹس لگانے شروع کر دیئے۔ 29 رنز بنانے کے بعد عمر اکمل ہربھجن کی آرم بال کو نہ سمجھ پایا اور کلین بولڈ ہو گیا۔وکٹ سلو ہوتا جا رہا تھا اور آتے ہی بڑے سٹروک کھیلنا ممکن نہ تھا۔ پٹیل نے کنڈیشنز سمجھتے ہوئے عبدالرزاق کو سلو گیند کرا کر بولڈ کر دیا۔ اب سب نظریں کپتان شاہد خان آفریدی پر تھیں۔ 82 گیندوں پر 111 رنز حاصل کرنا تھے جب کہ صرف باؤلرز ہی بچے تھے اس جوڑے کے بعد!
ہر گزرتے اوور کے ساتھ صورتحال گھمبیر ہوتی چلی جارہی تھی۔ آفریدی بیٹنگ پاور پلے کا انتظار کرنے سے پہلے ہی 19 رنز بنانے کے بعد سکور تیزی سے آگے بڑھانے کے چکر میں پویلین لوٹ گئے۔ مصباح بھی ٹیل اینڈرز کے ہمراہ کوئی معجزہ نہ دکھا پاۓ اور انڈیا یہ معرکہ 29 رنز سے جیت گیا۔

2015 میں آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں ایک مرتبہ پھر انڈیا نے پاکستان کو شکست دی۔ 76 رنز کی اس بڑی شکست سب کے ذہنوں میں تازہ ہے۔ کیا زیادہ اس پر بات کریں۔

4 سال بعد کیا پاکستان انڈیا کے ورلڈ کپ میچز میں تبدیلی آئےگی؟
کیا اس مرتبہ ہم اپنی غلطیاں ٹھیک کر سکیں گے؟ مانچسٹر میں تاریخ بدلے گی؟ پتہ لگنے ہی والا ہے!


باسط سبحانی کا یو ٹیوب کرکٹ شو "گگلی” www.youtube.com/basitsubhani پر سبسکرائب کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے