پاکستان24 متفرق خبریں

شمالی وزیرستان میں مسلسل کرفیو

Reading Time: 2 minutes سوشل میڈیا کے ذریعے سے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق بعض علاقوں میں کرفیو میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی گئی جن میں محسن داوڑ کا آبائی علاقہ اور ملحقہ گاؤں شامل ہے۔

جون 17, 2019 2 min

شمالی وزیرستان میں مسلسل کرفیو

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں ایک ہفتے سے نافذ کرفیو میں چند گھنٹوں کے لیے نرمی کی گئی تھی تاہم مقامی باشندے شدید مشکلات کا شکار ہیں اور انتہائی ضرورت کی اشیا بھی ناپید ہیں۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے لیے ہمدردیاں رکھنے والے شمالی وزیرستان کے مقامی افراد کے مطابق شنہوڑہ سے دتہ خیل تک نافذ کرفیو میں اتوار کو ساتویں روز نرمی کی گئی۔

یہ علاقہ دہشت گردی کے الزام میں زیر حراست قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ کا حلقہ این اے 48 پر مشتمل ہے۔

بنوں میں ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ سات جون کو خڑکمر میں سڑک کنارے نصب بم حملے میں پاکستانی فوج کے چار نوجوان کی ہلاکت کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا تھا جس میں اتوار کو نرمی کی گئی۔

سات جون کو وزیرستان کے علاقے خڑکمر میں سڑک کنارے نصب بم حملے میں پاکستانی فوج کے چار نوجوان ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ اس کرفیو میں پہلے بھی دو دن کی نرمی کی گئی تھی۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پر شمالی وزیرستان میں کرفیو کے خاتمے کے لیے مہم بھی چلائی گئی اور حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ شمالی وزیرستان میں کرفیو ختم کیا جائے۔

شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ سے کرفیو کے نفاذ والے علاقے 45 کلومیٹر دور ہیں جس کی وجہ سے بیمار افراد کو ہسپتال پہنچانے کی شکایات بھی سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آ رہی ہیں۔

سینکڑوں افراد شمالی وزیرستان سے بنوں کی طرف آتے ہوئے کرفیو زدہ علاقوں سے پہلے راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

کرفیو کے نفاذ سے پہلے بھی مقامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو علاقے تک رسائی نہیں دی جا رہی تھی۔

سوشل میڈیا کے ذریعے سے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق بعض علاقوں میں کرفیو میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی گئی جن میں محسن داوڑ کا آبائی علاقہ اور ملحقہ گاؤں شامل ہے۔

تاہم ان اطلاعات کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔

شمالی وزیرستان کے علاقے خڑکمر میں چیک پوسٹ واقعہ کے بعد بنایا جانے والا جرگہ تاحال کسی پیش رفت کی جانب نہیں بڑھ سکا اور مقامی افراد میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے