عالمی خبریں

محمد مرسی کو قتل کیا گیا، اخوان المسلمین

جون 17, 2019 2 min

محمد مرسی کو قتل کیا گیا، اخوان المسلمین

Reading Time: 2 minutes

مصر میں فوجی ڈکٹیٹر سیسی کے اقتدار میں قید ہونے والے سابق صدر محمد مرسی انتقال کر گئے ہیں جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی جماعت اخوان المسلمین کے سیاسی بازو دی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی نے کہا ہے کہ محمد مرسی کی موت ’قتل’ہے۔

پارٹی کے بیان میں لوگوں سے محمد مرسی کے جنازے میں شریک ہونے اور دنیا میں موجود مصر کے سفارت خانوں کے باہر مظاہرے کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی نے کہا ہے کہ محمد مرسی کو ان کی گرفتاری کے دوران پانچ سال سے زیادہ عرصہ قیدِ تنہائی میں رکھا گیا جبکہ علاج کی سہولت اور ادویات فراہم نہیں کی گئیں۔ ’انھیں خراب غذا دی گئی جبکہ ڈاکٹروں اور وکلا سے ملنے نہیں دیا گیا۔ مرسی کو ان کے خاندان سے بات چیت بھی نہیں کرنے دی گئی اور ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا گیا۔‘

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے محمد مرسی کی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں اور مصر کے سرکاری ٹی وی کے مطابق مرسی عدالت میں اس وقت بے ہوش ہوگئے جب وہ جج سے 20 منٹ تک مخاطب رہے۔

انہوں نے طویل ڈکٹیٹرشپ کے بعد جمہوری طور پر منتخب ہو کر مصر میں اقتدار سنبھالا تھا۔ محمد مرسی جون 2012 سے جولائی 2013 تک ایک سال صدر رہے۔ السیسی نے فوج کی مدد سے بغاوت کر کے ان کو قید کیا۔

ترک صدر طیب اردوآن نے ان کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

 ترکی کے صدر رجب طیب اردوعان نے محمد مرسی کو شہید قرار دیتے ہوئے اپنے پیغام میں سابق صدر کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ’ اللہ ہمارے بھائی مرسی کی بخشش کرے۔‘ 

مصر کے دائیں بازو کے سخت گیر رہنما محمد مرسی کو فوج کی جانب سے اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد ان پر متعدد مقدمات بنائے گئے۔ ان مقدمات میں ان پر ایران کے لیے جاسوسی اور حماس جیسی شدت پسند تنظیموں کی حمایت کے الزامات لگائے گئے تھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے