پاکستان پاکستان24

دو سال میں اتنی کرپشن کیسے؟ چیف جسٹس

جون 25, 2019 2 min

دو سال میں اتنی کرپشن کیسے؟ چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں ملٹری سیل کلرک نزہت بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ہے کہ دو سال میں چار کروڑ کی کرپشن کیسے کر لی۔ 20 سال نوکری کرتی تو پورا ملک بیچ کھا جاتیں۔

سپریم کورٹ نے کرپشن پر چار سال سے جیل میں قید نزہت بی بی کی بقیہ دس سال کی سزا ختم کر دی ہے تاہم جرمانے کی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزمہ نزہت بی بی کو جرمانے کی رقم 1 کروڑ 39 لاکھ16 ہزار تین سو چھ روپے ادا کرنا ہو گی۔ احتساب کورٹ اور ہائی کورٹ نے نزہت بی بی کو 14 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تهی۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق ملزمہ نزہت بی بی 4 سال جیل کاٹ چکی ہے۔ نزہت بی بی 2002 پاکستان ملٹری سیل پشاور میں بطور کلرک تعینات ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پہلا کیس دیکھ رہا ہوں جس میں کسی خاتون پر کرپشن کا اتنا بڑا الزام ہے۔

نزہت بی بی کی وکیل نے کہا کہ ان کی مؤکلہ کی 2002 میں منگنی ہوئی، منگنی کے وقت حق مہر کے طور پر شوہر افتخار احمد نے ایک کروڑ روپے، سو تولے سونا اور گھر دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ان کی شادی تو 2005 میں ہوئی۔ دستاویزات کے مطابق تو افتخار احمد نے رخصتی کے وقت حق مہر دینے کا کہا تها۔

چیف جسٹس نے کہا کہ افتخار احمد ایک پوسٹ ماسٹر تها اس کے پاس اتنی رقم کہاں سے آئی۔ جسٹس یحیا آفریدی نے کہا کہ ان کا نکاح نامہ بهی مشکوک لگ رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نکاح رجسٹرار نے بهی اس پر اپنے دستخط ہونے سے انکار کیا ہے۔ درخواست گزار قیدی کی بہن نے کہا کہ 2002 میں نزہت بی بی بطور کلرک بهرتی ہوئی، دو سال میں کوئی اتنی کرپشن کیسے کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہی تو حیرت کی بات ہے اگر بیس سال سروس کرتی تو سارا ملک لے جاتی، مجهے تو لگتا ہے ساری کرتا دهرتا آپ ہیں۔ چیف جسٹس نے مجرمہ نزہت کی بہن سے کہا کہ کیوں نہ سزا آپ دونوں میں تقسیم کر دیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے