کالم

ایف اے ٹی ایف اور پاکستان

جون 25, 2019 4 min

ایف اے ٹی ایف اور پاکستان

Reading Time: 4 minutes

محمد اشفاق ۔ تجزیہ کار

اورلینڈو میں ہونے والے اجلاس میں ہم تین ممالک کی حمایت سے بلیک لسٹ ہونے سے بچ گئے ہیں۔ مگر اورلینڈو اجلاس کا اعلامیہ ہمیں سخت الفاظ میں دی گئی وارننگ ہے۔ دوسری جانب کل سے بھارتی میڈیا پر ایف اے ٹی ایف کے صدر کا انٹرویو گردش کر رہا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کو 26 کے 26 پوائنٹس پر ناکام قرار دیا ہے-

اس معاملے کے جو میں سمجھ پایا ہوں، دو پہلو ہیں۔ ایک مسئلہ منی لانڈرنگ اور اس کو روکنے کیلئے سخت قوانین یا موجودہ قوانین میں بہتری لانے کا ہے- اس میدان میں ہماری پراگریس اچھی خاصی ہے- موجودہ قوانین کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ نئے ایس او پیز اور گائیڈ لائنز بنائی گئی ہیں اور انٹر ڈپارٹمنٹل کوآرڈینیشن کا میکانزم بھی تشکیل دیا جا چکا ہے- منی لانڈرنگ شاید اس کے باوجود جاری رہے گی، اور یہ ایف اے ٹی ایف کیلئے شاید اتنا بڑا مسئلہ بھی نہیں ہے-

دیکھیں جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ تارکین وطن بھارتی ہیں اور بھارت غیر قانونی ترسیلات زر کا بہت بڑا مرکز۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کے علاوہ اب کچھ برسوں سے ملائشیا کا نام بھی ہنڈی اور حوالے کے بڑے مراکز میں لیا جاتا ہے- جبکہ یو اے ای کو ایشیا میں منی لانڈرنگ کا hub کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ صرف جنوبی ایشیا ہی نہیں، عراق، کویت، ترکی، جنوب مشرقی ایشیا اور جانے کہاں کہاں سے پیسہ یو اے ای آتا اور وائٹ ہو کر یا بلیک ہو کر واپس جاتا ہے- دو تین سال پہلے یو اے ای نے بھی عالمی دباؤ پر اپنے قوانین سخت کیے ہیں مگر یہ سلسلہ نہ صرف جاری و ساری ہے، بلکہ اس کا حجم بڑھا ہی ہے کم نہیں ہوا۔ منی لانڈرنگ دنیا کے ہر ملک میں ہوتی ہے اور حکومت کی ناک کے نیچے ہوتی ہے- پیسہ کی اپنے ملک میں آمد اور ریل پیل کسی کو بھی بری نہیں لگتی۔ پھر آخر کیا وجہ ہے کہ ان ہم سے کہیں بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کے مراکز کو تو کوئی نہیں پوچھتا مگر ہمیں آئے روز وارننگ اور دھمکیاں ملتی ہیں؟

آپ چاہیں تو اسے اسلام کے قلعے کے خلاف گھناؤنی عالمگیر سازش بھی کہہ سکتے ہیں۔ مگر ایک تو معاملہ اتنا سادہ نہیں دوسرا یہ کہہ دینے سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے۔ اوپر جن ممالک کا ذکر ہوا وہاں منی لانڈرنگ بھلے دھڑلے سے ہو رہی ہو لیکن یہ پیسہ عالمی دہشتگردوں یا شدت پسندوں کے ہاتھ لگنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ہمارا حال آپ جانتے ہی ہیں اور یہ اس معاملے کا دوسرا اور اہم ترین پہلو ہے، ٹیرر فائنانسنگ۔

ہمیں جس چیز نے فوری طور پر بلیک لسٹ ہونے سے بچایا تھا وہ ہماری کشمیر میں مصروف عمل تنظیموں کے خلاف بڑی اور فوری کارروائی تھی۔ دنیا ہم سے ایسی مزید بڑی اور فوری کاروائیوں کا تقاضا کر رہی ہے- ہماری ترامیم، گائیڈ لائنز اور ایس او پیز سے اب ٹاسک فورس مطمئن ہونے والی نہیں ہے۔ ۔ پاکستان میں ماضی قریب میں جس سیاستدان، دانشور یا صحافی نے بھی ملک کا امیج بہتر بنانے کی بات کی وہ آج جیل میں ہے، مقدمات بھگت رہا یا یو ٹیوب پہ چینل کھولے بیٹھا ہے۔ لیکن اس سے ہمارا منفی تاثر مثبت نہیں ہوا۔ دنیا ہمیں شدت پسندی کے بڑے مراکز میں سے ایک سمجھتی ہے- اور اسی سمجھ کے مطابق ہم سے سلوک کرتی ہے-

جناب وزیراعظم نے قرضوں کی تحقیقات کا جو کمیشن بنایا اس کی حکمت وہی جانتے ہوں گے۔ کاش انہوں نے ایسا ہی اعلیٰ اختیاراتی کمیشن، انہی تمام مالیاتی اور خفیہ اداروں کے ممبران پہ مشتمل "اینٹی ٹیرر فنانسنگ کمیشن” کے نام سے بھی بنایا ہوتا، جو ہر پندرہ روز بعد وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرنے کا پابند ہوتا۔ یہ اقدام اتنی بڑی ہیڈ لائن بنتا جو ایف اے ٹی ایف میں بھارتی پراپیگنڈے کو بڑی حد تک بے اثر کر دیتی۔ مسئلہ صرف ترجیحات کا ہے-

اگر کشمیر اور افغانستان میں مصروف کار جہادی تنظیموں کے خلاف مزید کارروائی میں کچھ مجبوریاں یا مصلحتیں آڑے آ رہی ہیں تو آپ بلوچ شدت پسندوں کا کوئی مالیاتی نیٹ ورک توڑ کر دکھا دیں۔ قبل مسیح سے ہم سنتے آ رہے کہ را بلوچ علیحدگی پسندوں کو سپورٹ کرتی ہے- اگر ہم را کا بلوچستان میں مالیاتی نیٹ ورک توڑ دیتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو دنیا کے سامنے لے آتے ہیں تو ہم نہ صرف سرخرو ہو جائیں گے بلکہ الٹا بھارت پر دباؤ ڈالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

پی ٹی ایم جب سے وجود میں آئی، آپ کا فرمانا یہی ہے کہ این ڈی ایس اس کی فنانسنگ کر رہی ہے تو حضور این ڈی ایس کی اس فنانسنگ کو بے نقاب کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ پی ٹی ایم کی مرکزی قیادت آپ نے جیل میں ڈال رکھی۔ جو علاقہ ان کا گڑھ ہے، وہاں آپ کرفیو لگائے بیٹھے ہیں۔ پھر وہ فنانسنگ اور اس میں ملوث لوگ پکڑے کیوں نہیں جاتے؟

کیا ہماری تمام خفیہ ایجنسیاں بشمول نمبر ون کے مل کر بھی، را اور این ڈی ایس کی ہمارے مالیاتی نظام میں یہ نقب روکنے کی اہلیت نہیں رکھتیں؟ اگر رکھتی ہیں تو یہاں کون سی مصلحت اور کیا مجبوری آپ کا دامن تھامے ہوئے ہے؟ یہ تو ایک تیر سے دو شکار ہو جائیں گے۔

ان تین ماہ میں ہمیں بہرحال کچھ نا کچھ ایکشن کر کے دکھانا ہوگا دنیا اب ہمارے اقوال پہ زیادہ بھروسہ نہیں کر رہی۔ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ہمیں پندرہ ارکان کی حمایت درکار ہے- اگر ہماری کارکردگی یہی رہی تو ڈر ہے ہم تین ارکان کی حمایت سے بھی ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔ بلیک لسٹ میں جانے سے دنیا ختم نہیں ہو جاتی۔ یہ وقت ہم پہ پہلے بھی آیا تھا اور ہم تب بھی سروائیو کر گئے تھے۔ مگر اس بار ہمیں وہ مالیاتی کشن دستیاب نہیں ہے جو اس طرح کے جھٹکوں سے ہماری معیشت کو بچا لے۔

اللہ ہمارے ارباب اختیار کو درست وقت پہ درست فیصلوں کی توفیق دے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے