متفرق خبریں

’رنجیت سنگھ پھر لاہور میں‘

Reading Time: 2 minutes پہلے سکھ حکمران راجہ رنجیت سنگھ کی اپنے تخت تاریخی شہر لاہور میں دوبارہ آمد ہوئی ہے

جون 28, 2019 2 min

’رنجیت سنگھ پھر لاہور میں‘

Reading Time: 2 minutes

برصغیر پاک و ہند کے پہلے سکھ حکمران راجہ رنجیت سنگھ کی اپنے تخت تاریخی شہر لاہور میں دوبارہ آمد ہوئی ہے اور وہ گھوڑے پر سوار ہیں مگر اس بار مجسمے کی صورت میں لوگوں کو دیدار کرا رہے ہیں۔

ایک برطانوی این جی او ایس کے فاؤنڈیشن کے تعاون سے لاہور کی والڈ سٹی اتھارٹی نے تاریخی شاہی قلعے کی مہارانی جنداں حویلی کے عقب میں پنجاب کے سابق سکھ حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ نصب کیا ہے۔

تاریخ کی کتابیں بتاتی ہیں کہ پہلی بار رنجیت سنگھ نے 19 برس کی عمر میں مئی 1799 میں لاہورشہر پر قبضہ کر کے لوگوں کو سہولیات فراہم کرنا شروع کی تھیں۔

اب سنہ 2109 میں لاہور شہر میں نصب کیے راجہ رنجیت سنگھ کے گھوڑے پر سوار مجسمے کا وزن اڑھائی سو کلوگرام بتایا گیا ہے جس میں 85 فیصد کانسی کےعلاوہ پانچ فیصد ٹین، پانچ فیصد سیسہ اور پانچ فیصد زنک استعمال کیا گیا ہے۔

رنجیت سنگھ یہ شاندار جستی مجسمہ شاہی قلعہ دیکھنے آںے والوں کے لیے خطے کے اس حکمران سے ایک نیا اور منفرد تعارف ہے۔ مجسمہ کی تنصیب پر دنیا بھر سے آئے سکھ یاتریوں نے خوشی اور دلچسپی کا اظہار کیاہے۔

رنجیت سنگھ کے اس مجسمے کی اونچائی سات فٹ ہے۔ رنجیت سنگھ کی ایک وجہ شہرت کوہِ نور ہیرے کی ملکیت بھی تھی۔ یہ ہیرا آج کل لندن میں ہے اور پاکستان اور انڈیا کی حکومتیں اس پر اپنا حق جتلاتی رہتی ہیں۔

تاریخی کتب کے مطابق رنجیت سنگھ 13 نومبر 1780 میں پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ انہیں پنجاب میں سکھ سلطنت کا بانی کہا جا تا ہے۔ بچپن میں ہی ان کی بائیں آنکھ چیچک کے باعث ضائع ہو گئی تھی۔ رنجیت سنگھ 12 برس کے ہی تھے کہ ان کے والد سرداد مہان سنگھ کا انتقال ہوگیا توانہوں نے والد کی جگہ لے لی۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے