پاکستان پاکستان24

اپوزیشن کے 20 ارکان غائب، بجٹ منظور

جون 28, 2019 3 min

اپوزیشن کے 20 ارکان غائب، بجٹ منظور

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کی قومی اسمبلی نے فنانس بل 2019- 20 کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔ حکومت نے کثرت رائے کی بنیاد پر فنانس بل پر اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تمام ترامیم مسترد کر دیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے معاشی مشکلات کو موجودہ حکومت کی نالائقی قرار دیا جبکہ فنانس بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے حکومت کی اکثریت کو بار بار چیلنج کیا جس پر بجٹ کی زیادہ تر شقوں کو ووٹنگ کے زریعے منظور کیا گیا۔

بجٹ اجلاس میں رائے شماری یا ووٹنگ کے وقت اپوزیشن کے 20 ارکان غائب رہے جن میں ن لیگ کے 16 اور پیپلزپارٹی کے چار ارکان شامل تھے۔

قومی اسمبلی میں فنانس بل کی منظوری کے موقع پر حکومت کے 178 اور اپوزیشن کے 147 ارکان ایوان میں موجود تھے۔ بل منظور ہوتے ہی حکومتی ارکان کی وکٹری، اپوزیشن ارکان نے نو نو کے نعرے لگائے۔

شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے مشکل معاشی حالات کو موجودہ حکومتی کی نالائقی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حماد اظہر کے والد دوست ہیں ان عزت کرتے ہیں تاہم جھوٹ بولنے والے کی عزت نہیں کرتے ۔

لیگی رہنما احسن اقبال نے بھی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار وزیراعظم آفس کا خرچہ ایک ارب روپے سے تجاوز کر گیا جسے دفاعی پروڈکش میں چھپایا کر رکھا گیا ہے۔

ن لیگ کے رانا تنویر حسین نے نئے مالی سال کے بجٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو عوام سے جھوٹ بولے اس پر بھی اللہ کی لعنت۔ یہ حکومت عوام کی حجامت کر رہی ہے اس لیے انہیں حجام زیادہ یاد آتا ہے۔

پیپلزپارٹی کی حنا ربانی کھر نے اسپیکر کے رویہ کو جانیدارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت کا مینڈیٹ سابق حکومتوں کو بدنام کرنا ہے۔

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جھوٹ نہیں بول رہی بلکہ بجٹ نہ پڑھنے کے باعث لاعلم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کے بجٹ میں 32 فیصد کمی آئی اوراب 12 فیصد کم ہوا ہے۔ یہ جنرل جیلانی کا دورنہیں اپوزیشن حوصلہ کرے۔

تقریر کے دوران وزیر مملکت کی جانب سے اپوزیشن کے شور پر انہیں امریت کی پیدوار کہنے پر حزب اختلاف کےاراکین نے شور شرابا کیا۔

حماد اظہر کی تقریر پر وزیراعظم عمران خان مسلسل ڈیسک بجاتے رہے۔ اجلاس کے دوران موبائل فوٹیج بنانے پر اسپیکر نے سیکورٹی عملے کو موبائل لینے کی ہدایت کی۔ فنانس بل پر شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن اور حکومت نے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔

اپوزیشن نے شہبازشریف کی آمد پر دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا کے نعرے لگائے تو حکومتی ارکان کی جانب سے دیکھو دیکھو کون آیا کے جواب میں چور آیا چور آیا کے نعرے لگائے۔

فنانس بل کی منظوری کے بعد اجلاس سنیچر کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے