عالمی خبریں

کیا کلبھوشن کی آزادی کا فیصلہ ہو گیا؟

جولائی 4, 2019 2 min

کیا کلبھوشن کی آزادی کا فیصلہ ہو گیا؟

Reading Time: 2 minutes

نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالت انڈیا کی درخواست پر شروع کیے گئے جاسوس کلبھوشن جادیو کے مقدمے میں محفوظ فیصلہ 17 جولائی کو سنائے گی۔

پاکستان کو اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کی جانب سے بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ کلبھوشن جادھو کیس کا فیصلہ 17 جولائی کو دن تین بجے کھلی عدالت میں سنایا جائے گا۔

نڈیا کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف میں شروع کیے گئے اس مقدمے کی سماعت 21 فروری کو اختتام پذیر ہوئی تھی۔

انڈیا نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف سے استدعا کر رکھی ہے کہ پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا پانے والے کلبھوشن جادھو کی سزا ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔

18 سے 21 فروری تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے دوران انڈیا اور پاکستان کی قانونی ٹیموں نے اپنے اپنے دلائل دیے تھے۔

انڈیا کا موقف یہ رہا ہے کہ اس کو کلبھوشن تک قونصل رسائی نہیں دی گئی اور اس کا جاسوس ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انڈیا کا مؤقف ہے کہ ویانا کنونشن پر دونوں ملکوں نے اتفاق کرتے ہوئے دستخط کیے ہیں۔

انڈیا کے وکیل نے اس بات پر بھی بحث کی تھی کہ پاکستان نے ان کی سفارتی مشاورت کی درخواست رد کر کے ویانا کنونشن 1963 کی نفی کی ہے۔

پاکستان کا اس کیس میں موقف ہے کہ اس کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ فوجی عدالتوں میں ہونے والے فیصلے پر نطرثانی کرسکتی ہیں اور انڈیا کو کلبھوشن کی سزا کے خلاف پاکستان کی اعلی عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے۔

پاکستان نے تین مارچ 2017 کو دعوی کیا تھا کہ اس نے بھارتی شہری کلبھوشن جادھو کو پاک ایران سرحدی علاقے سے جاسوسی کرتے ہوئے گرفتار کیا۔

پاکستان نے 29 مارچ کو کلبھوشن جادھو کے مبینہ اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی جس کے بعد کلبھوشن کے خلاف بلوچستان کی حکومت نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کروائی۔

اس کے کچھ عرصہ بعد کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔

مئی 2017 میں انڈیا نے کلبھوشن جادھو کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس پر ابتدائی سماعت 15 مئی کو ہوئی۔ دونوں ملکوں کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا اور تین دن بعد 18 مئی کو عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو ہدایت دی کہ انڈیا کی درخواست پر شروع کیے جانے والے اس مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن جادھو کو پھانسی نہ دی جائے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے