کالم

کینسریا سائنسدان

جولائی 5, 2019 2 min

کینسریا سائنسدان

Reading Time: 2 minutes

لوگ سرفراز اینڈ کومپنی پر برس رہے ہیں کہ کرکٹ میں ہمارا کوئی حال نہیں، باہر ہو گئے۔ نااہل ہیں پروفیشنلزم نہیں وغیرہ وغیرہ۔ چلو بھائی یہ تو کھیل تماشے ہیں اس میں ناکام ہو بھی گئے تو گزارہ ہو جائے گا۔

یکم جولائی کا جنگ اخبار (جو پاکستان کے چوٹی کے اخباروں میں سے ہے) پڑھ رہا تھا جس میں جناب عبدالقدیر خان (جو پاکستان کے چوٹی کے “سائنسدانوں” میں شمار ہوتے ہیں) کا کالم چھپا ہوا تھا۔ موصوف نے کینسر سے بچنے کے لیے vitamin B17 کا ذکر کیا، فرمایا کہ کینسر محض اس وٹامن کی کمی کی وجہ سے ہے اور فارما کمپنیوں نے اسی وجہ سے اس کے بنانے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ باداموں میں اس کی اچھی مقدار موجود ہے اور وہ استعمال کر کے کینسر سے بچا جا سکتا ہے۔

کالم پڑھ کے میں نے سوچا کہ ڈیڑھ سال ہو چلے کینسر وارڈ میں جھک مارتے، یہ کیسی ٹینڈا سپیشلائیزیشن کر رہا ہوں میں کہ آج تک وٹامن B17 کا نام تک نہیں سنا جب کہ کینسر ہونے اور کینسر سے بچنے میں اس کا مرکزی کردار ہے! گوگل پے جا کر اس so-called “وٹامن” کا نام لکھا تو اس کا تعارف ہی یہ نکلا کہ ایک کیمیکل جسے ساری دنیا میں کینسر کا علاج بتا کر عوام کو پُھدو بنایا جاتا ہے۔ شک تو مجھے پہلے ہی تھا لیکن میں نے سوچا یار اتنا بڑا اخبار ہے، آخر کانٹینٹ چھاپنے سے پہلے کوئی تو ویریفائی کرتا ہو گا! پھر اتنا “مانا ہوا” سائنسدان ہے، ایٹم بم بھی اسی بزرگ نے بنا کے دیا ہے۔ اتنے بڑے چے تو نہیں ہو سکتے۔ تھوڑا مزید سرچ کیا تو اپنے ہی وہاٹس ایپ کے کسی گروپ میں مجھے وٹامن B17 والا یہ فارورڈ میسج مل گیا چند دن پہلے کا جو کہ میں نے پڑھا بھی نہیں تھا!

تو بھائی تھتھا الیون کو رگیدنے سے پہلے آپ باقی شعبوں کے حالات دیکھیے۔ صحافت کا لیول، سائینسدانی کا لیول دیکھیے۔ وہاٹس ایپ پے موصول ہوئے سستے ناکام ٹوٹکے نیشنل اخبار میں ملک کا جلیل القدر سائنسدان اپنے نام سے چھپوا رہا ہے جب کہ یہ وہ فراڈ ہے جو کئی سال پہلے کا پِٹ چکا ہوا ہے! قحط الرجال ہے بھائی، سرفراز اکیلا کیا پُٹ سکتا ہے یہاں!

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے