متفرق خبریں

چیئرمین پر سینیٹ میں تحریک

جولائی 6, 2019 2 min

چیئرمین پر سینیٹ میں تحریک

Reading Time: 2 minutes

عبدالجبار ناصر

پاکستان میں اپوزیشن نے سینیٹ کے چیئرمین کی تبدیلی کے لئے تحریک عدم اعتماد جمع کروانی ہے۔
تحریک پر ‏67 اراکین کے دستخط ہیں۔

ادھر اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی نے اگلا سینیٹ چیئرمین ن لیگ سے لانے پر اتفاق کیا ہے۔

اپوزیشن کے 9 جماعتی اتحاد کو 104 میں سے 63 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ حکومت کو 34ارکان کی حمایت حاصل ہے اور جماعت اسلامی ، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )اور دیگر 6ارکان کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے، بظاہر اپوزیشن اتحاد کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔

قواعد کے مطابق ایک چوتھائی ارکان کی دستخط سے عدم اعتماد کی درخواست جمع ہوتی ہے اور 7 روز میں اجلاس ہوگا اور بحث کے بعد رائے شماری کے بعد 53ارکان یا زائد نے سینیٹ چئیرمین کے خلاف ووٹ دیا تو عدم اعتماد کی تحریک منظور ہوگی اور چئیرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی عہدے سے الگ ہوں گے۔

اس کے بعد نئے چئیرمین کے انتخاب کے لئے شیڈول جاری ہوگا اور اس میں بھی رائے شماری کے دوران 53ووٹ درکار ہیں۔ اس وقت اپوزیشن اتحاد کو 63 ارکان کی واضح حمایت حاصل ہے۔ جن میں مسلم لیگ(ن) کے 28ارکان، پیپلزپارٹی کے 20ارکان ، نیشنل پارٹی کے 5 ارکان، جمعیت علماء اسلام کے 4ارکان، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2 ارکان، عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن اور 3 ارکان دیگر ہیں۔دوسری جانب حکومتی اتحاد کو 34ارکان کی یقینی حمایت حاصل ہے ،جن میں تحریک انصاف کے 14ارکان، بلوچستان عوامی پارٹی کے 8 ارکان، ایم کیوایم پاکستان کے 5 ارکان، مسلم لیگ (ف)کا ایک رکن اور دیگر 6 ارکان ہیں۔

جماعت اسلامی کے 2، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے ایک رکن اور 3 دیگر ارکان کے بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہے، جبکہ ایک نشست اسحاق ڈار کے حلف نہ اٹھانے کی وجہ سے خالی ہے۔

2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور ان کے اتحادیوں کے امیدوار راجہ ظفر الحق 46 ووٹ حاصل کر سکے تھے جبکہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے مشترکہ م امیدوار صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے