عالمی خبریں

پوٹن ناراض ہوگئے؟

جولائی 9, 2019 2 min

پوٹن ناراض ہوگئے؟

Reading Time: 2 minutes

ماجد جرال ۔ صحافی

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا مجوزہ دورہ روس متنازع شکل اختیار کر گیا ہے۔

منگل کو روسی وزرات خارجہ نے پاکستانی وزیراعظم کے دورہ روس کے حوالے سے وضاحی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس میں منعقدہ مشرقی اقتصادی فورم میں عمران خان شرکت نہیں کریں گے۔

روسی وزرات خارجہ کے مطابق مشرقی اقتصادی فورم 4 سے 6 ستمبر کو روس میں منعقد ہوگا۔

اس سے قبل پاکستان کی جانب سے یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کو دورے کی دعوت دی تھی جسے انہوں نے قبول کر لیا ہے۔

روسی وزرات خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بعض میڈیا اداروں نے پاکستانی وزیراعظم کو مشرقی اقتصادی فورم میں مہمان خصوصی کے طور پر دعوت دیے جانے کی رپورٹس شائع کی ہیں۔

روسی وزرات خارجہ کے مطابق یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ مشرقی اقتصادی فورم میں پاکستانی وزیراعظم پاکستان شرکت نہیں کریں گے۔ اس فورم میں منگولیا کے صدر، بھارت، ملائشیا اور جاپان کے وزرائے اعظم کو دعوت دی گئی ہے۔

گذشتہ ماہ بشکیک ملاقات پر تحریک انصاف کے وزرا اور سوشل میڈیا ونگز نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔

صحافی مونا خان نے بھی بشکیک میں عمران خان اور صدر پوٹن کے ہاتھ ملانے کو پرانے دوستوں جیسا قرار دیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ عقل والوں کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔

اسلام آباد میں سفارتی حلقے اس حوالے سے حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ جب ایسی کوئی دعوت دی ہی نہیں گئی تھی تو روس کے دورے کی خبریں کیوں اور کس کے کہنے پر شائع کی گئیں۔

ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹویٹ کیا ہے کہ وزیراعظم کی روس میں ‘ایسٹرن اکنامک فورم’ (ای ای ایف) میں شرکت کی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ”پاکستان اور روس اعلی ترین سطح پر رابطے میں ہیں۔ اس سلسلے میں کوئی بھی اعلان مناسب وقت پر باضابطہ طور پر کیا جائے گا۔“

ایک سابق سفیر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے لوگوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے عوام کو خوش کرنے کے لیے سوشل میڈیا پروپیگنڈہ الگ چیز ہے، سفارتی معاملات کو اس طرح کی باتوں سے دور رکھا جاتا ہے وگرنہ جگ ہنسائی ہوتی ہے۔

دفتر خارجہ میں موجود ایک ذریعے کے کہنا ہے کہ بعض میڈیا اداروں اور رپورٹرز کو پہلے دورے کی خبر لیک کرائی گئی تھی۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے