کالم

کشمیر پر چند ضروری اقدام!

اگست 15, 2019 3 min

کشمیر پر چند ضروری اقدام!

Reading Time: 3 minutes

موجودہ صورتحال میں کشمیریوں کی مایوسی اور نا امیدی کو کم کرنے اور بھارت کو دفاعی پوزیشن یا کم سے کم ٹیبل تک لانے کے لئے پاکستان کو چند غیر معمولی اقدام کرنے ہوں گے، بصورت دیگر ہمارے حصے میں کچھ نہیں آئے گا۔


1۔پاکستان اپنے طور پر دفاعی تیاری مکمل کرے، ضرورت پڑے تو سرحدوں پر اپنی تحریک بڑھادی جائے یعنی ضرورت کے مطابق سازو سامان اور جوان بارڈر پر پہنچا دے۔
2۔دنیا کو واضح پیغام دے کہ اس بار ہم ہر حد تک جانے کو تیار ہیں ، چاہے اس کے نقصانات کتنے ہی کیوں نہ ہو اور یہ کہ کسی کے ٹیلی فون یا دبائو پر دبنے کا تاثر نہ دیا جائے ۔
3۔ہمارے سول اور فوجی حکام دشمن کو واضح پیغام دیں اور اجتماعات میں ایک طرف جنگ کی دھمکی اور دوسری طرف اس کے نقصانات بیان کرنے سے گریز کریں۔


4۔دنیا کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کرنے کے لئے تجربہ کار وفود بھیجے جائیں اور ان میں بلا امتیاز سیاست و مذہبی تعلق کے لوگ شامل ہوں مگر ان کو ایشو کے بارے میں مکمل بریف کیا جائے اور تحریری مواد بھی ہو۔
5۔ہر بھیجے جانے والے وفد میں منقسم ریاست جموں و کشمیر(مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ) کے متاثرین کو بھی شامل کیا جائے تاکہ دنیا کو یہ علم ہو کہ متحرک صرف وکیل ہی نہیں بلکہ مئوکل بھی ہے اور ممکن ہوتو ان تینوں خطوں کی ایک مشترکہ کونسل میرٹ کی بنیاد پر بنائی جائے۔
6۔ایک دوسرے پر غداری کے سرٹیفکیٹ کا سلسلہ فی الحال فوری بند کیا جائے ،کیونکہ اس وقت ہم حالت جنگ کی سی کیفیت میں ہیں اور قوم کو متحد کرنے کے لئے عملی اقدام کی ضرورت ہے۔


7۔تمام پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں کشمیر ڈیسک قائم کی جائے اور اس میں تجربہ کار لوگ موجود ہونے چاہئے ،جن کو ایشو کا علم ہو اور فیصلے کی صلاحیت بھی ہو۔
8۔ ایشو کے حساب سے اپنے لوگوں کی تربیت کی جائے تاکہ وہ میڈیا میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کی بجائے اصل بات کو بیان کرسکے اور یہ کام ہر ادارہ خود بھی کرے۔
9۔مقبوضہ کشمیر یا کسی دوسرے مقام پر ہونے والی ہر سرگرمی پر نظر رکھی جائے اور اگر اس کی تشہیر سے کوئی پریشانی یا مشکل نہ ہو تو عام کیا جائے۔


10۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کے ساتھ ساتھ بھارت نواز قوتوں کو بھی اپنے موقف کے حق قائل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدام کئے جائیں۔


11۔ ملک کے اندر سیاسی انتشار پر قابو پانے کے لئے فوری طور پر اقدام کیئے جائیں اور ضرورت پڑنے پر ہر کوئی ایک دو قدم پیچھے ہٹ جائے تو یہ بھی ملک کی خدمت ہوگی۔
12۔سیاسی اور مذہبی قوتیں کریڈٹ کی جنگ سے گریز کریں ، جب اس ملک و قوم کی سلامتی ہوگی تو کریڈٹ بھی مل جائے گا۔


13۔ وزیر اعظم پاکستان صرف ٹیلی فونوں پر گزارہ کرنے کی بجائے پارلیمنٹ کے وفود لیکر دنیا میں نکل جائیں اور دوٹوک انداز میں بات کریں کہ اگر ہماری سلامتی خطرے میں تو پھر خطے کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
14۔ مکالمے کے لئے بھی الگ الگ گروپس کی تشکیل ہو ، جو مکالمہ کرسکیں ۔
15۔پڑوس یا بررادر ممالک کے کچھ خدشات ہیں تو ان کا بھی جائزہ لیا جائے کہ وہ خدشات درست ہیں یا غلط ، اگر درست ہیں تو ازالہ کیا جائے اور غلط ہیں تو قائل کیاجائے۔
16۔ سیاسی ومذہبی قوتیں بیرون ممالک میں اپنے ونگز کو متحرک کریں اور اس میں بھی انفرادیت کی بجائے اجتماعیت کی بنیاد پر سرگرمیاں ہونی چاہئے۔
17۔ملک کے اندر مختلف شعبہ ہائی زندگی سے تعلق رکھنے والے طبقوں میں جو غیر یقینی صورتحال ہے ، اس کا بھی ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے۔
18۔ تشہیر کے وقت نظر ایشو کی اہمیت پر ہو فرد یا جماعت کی پسند نا پسند نہ ہو۔


19۔ہمارے موقف کے حوالے سے مواد انگریزی ، عربی ، چینی ، فارسی اردو اور دیگر اہم زبانوں میں موجود ہونا چاہئے ،جو حقائق کے مطابق مدلل ہو۔
20۔سوشل میڈیا میں متحرک گروپس ہونے چائیں ،جو سوشل میڈیا میں منظم انداز میں کام کرسکیں۔

اور دیگر کئی اقدام بھی شامل ہیں۔ بھارت کے اقدام کو ہلکا نہ اور آخری عمل نہ سمجھا جائے۔ یہ طاقت کا اصول ہے کہ جب تک طاقت کا جواب طاقت سے نہ دیا اس وقت تک بات نہیں بنتی ہے۔
ہم نے یہ تجاویز اپنے جذبات کے مطابق پیش کی ہیں اور یقیناً ان میں کمی بیشی کی گنجائش ہے اور ان تجاویز کو مزید بہتر بنا کر عمل کیا جاسکتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے