کالم

جنگ، کارپوریشن اور جٹ صاحب

Reading Time: 2 minutes کشمیر ایک منافع بخش کارپوریشن تھی مسلہ کشمیر کا حل کارپوریشن کو دیوالیہ کر دیتا اور ملازمین کو جبری فراغت یا گولڈن ہینڈ شیک دینا پڑتا۔ آپریشن جبرالٹر اسی لیے ہواِ، کارگل بھی اسی وجہ سے اور مشرف کے خلاف وکلا تحریک بھی انہیں کارپوریٹ مفادات کی وجہ سے ہوئی۔

اگست 17, 2019 2 min

جنگ، کارپوریشن اور جٹ صاحب

Reading Time: 2 minutes

کہتے ہیں جٹ معصوم اور سادہ دل ہوتے ہیں، ہم نہیں مانتے۔ جٹ اگر معصوم اور سادہ دل ہوتے تو غلطی کا اعتراف کر لیتے کہ جن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دی وہ دشمن قوتیں نہیں تھیں۔

کشمیر ایک منافع بخش کارپوریشن تھی مسلہ کشمیر کا حل کارپوریشن کو دیوالیہ کر دیتا اور ملازمین کو جبری فراغت یا گولڈن ہینڈ شیک دینا پڑتا۔ آپریشن جبرالٹر اسی لیے ہواِ، کارگل بھی اسی وجہ سے اور مشرف کے خلاف وکلا تحریک بھی انہیں کارپوریٹ مفادات کی وجہ سے ہوئی۔ نواز شریف کو مودی کا یار بھی کارپوریٹ مفادات کی وجہ سے ’بنایا‘ گیا۔

سادہ لوح جٹ کی موجودگی میں وزیر خارجہ اس کارپوریشن کے دیوالیہ ہونے کی خبروں پر بددعائیں دیتا ہے ’خدا کی لاٹھی بے نیاز ہے۔‘

کارپوریشن کا مالک جٹ نہیں ہے بلکہ چیف ایگزیکٹو کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ اب اگر کارپوریشن دیوالیہ ہو رہی ہے تو مالکان کو جواب دینا ہو گا۔ مالکان سوچیں گے ’دورہ امریکہ میں غلط فیصلے تو نہیں ہوئے‘۔ مالکان ملازمت میں توسیع کے معاملہ سمیت اب دیگر امور کو بھی شک و شبہ سے دیکھیں گے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کارپوریشن کیلئے بہت بڑا تضاد ہے۔ یہ ممکن نہیں مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اللہ تعالی کی لاٹھی حل کرے اور کارپوریشن بھی پہلے کی طرح چلتی رہے۔ یا کارپوریشن کو گولڈن ہینڈ شیک دینا ہو گا یا پھر خوفناک جنگ، کوئی تیسری آپشن موجود نہیں ۔

یہ کمپنی چلتی نظر نہیں آ رہی۔ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو جٹ صاحب نے بنیادی فیصلوں میں تاخیر کر دی ہے۔ اب اگر نئے الیکشن کا مطالبہ تسلیم کریں اور قومی اتحاد کیلئے اقدامات کریں تو جوابدہی پھر بھی ہو گی، کیونکہ نقصان بہت بڑا ہو چکا ہے اور کمپنی دیوالیہ ہونے جا رہی ہے۔ تمام فیصلوں اور اقدامات کا جواب دینا ہو گا کہ فیصلے حب الوطنی کے تھے یا بدنیتی تھی ۔

اگر ووٹ کو عزت نہ دینے کی ضد برقرار رہی۔ قومی لیڈر شپ کو چور، ڈاکو اور مودی کا یار یا غدار قرار دیتے ریے تو جان پھر بھی نہیں چھوٹے گی۔ پاکستان کو سوویت یونین نہیں بنایا جا سکتا اور نہ پاک فوج کا انجام سوویت یونین کی فوج جیسا ہو سکتا ہے۔ جن قوتوں اور طاقتوں نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی اجازت دی وہ اگلے مرحلے میں کہیں گی مسئلہ کشمیر تو حل ہو گیا اب چھانٹیاں کرو، گولڈن ہینڈ شیک دو۔ میزائل پروگرام اور ایٹمی پروگرام کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔

جٹ صاحب کے فیصلوں کی وجہ سے کارپوریشن کی ساکھ مقامی اور بین الاقوامی صارفین میں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس کا جواب دینا ہو گا۔ جس ٹولے نے سازش کی اس کو جواب دینا ہی ہو گا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے