پاکستان24 متفرق خبریں

کشمیر پر توجہ ہے، فرانس

اگست 23, 2019 2 min

کشمیر پر توجہ ہے، فرانس

Reading Time: 2 minutes

فرانس نے کہا ہے وہ کشمیر کی صورتحال اور وہاں کے شہریوں کے حقوق پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

یہ بات جمعرات کو فرانسیسی صدر امانوئیل میکراں نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے پیرس میں ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہی۔

فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک منقسم کشمیر کی صورتحال اور کشمیریوں کے حقوق پر توجہ مرکوز رکھے گا اور وہ پاکستانی وزیراعظم سے بھی بات کریں گے۔


عالمی خبر رساں اداروں کے رپورٹس کے مطابق پیرس میں موجود انڈیا کے وزیراعظم مودی سے فرانسیسی صدر نے کہا کہ ان کا ملک منقسم کشمیر کے شہریوں کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متوجہ رہے گا۔


رپورٹس کے مطابق جمعرات کو فرنچ صدر اور مودی کے درمیان کشمیر میں کشیدگی پر ’دوستانہ‘ تبادلہ خیال کیا گیا جس میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ فرانس کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے کشمیریوں کے حقوق کی جانب متوجہ رہے گا۔


فرانسیسی صدر نے مودی سے کہا کہ یہ پاکستان اور انڈیا دونوں کی ذمہ داری ہے کہ ’زمینی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچائیں جو کشیدگی کو بڑھانے کا سبب بنے۔‘

صدر میکراں نے کہا کہ دونوں ملک اختلافات دوطرفہ بات چیت کے ذریعے دور کریں۔


فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ’کشمیر میں سیز فائر لائن کے دونوں اطراف کے علاقوں کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سول آبادی کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متوجہ رہیں گے۔‘

خیال رہے کہ پانچ اگست کو انڈیا میں بھارتیہ جتنا پارٹی کی حکومت نے کشمیر کی نیم خومختار خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے مرکز کے کنٹرول میں لے لیا تھا جس کے بعد سے علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔


خیال رہے کہ عمران خان نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’انڈیا کے ساتھ مذاکرات کا نہ کوئی امکان ہے اور نہ ہی فائدہ، جتنی کوشش کرنی تھی کر لی، مودی حکومت سنجیدگی نہیں دکھا رہی، جو کرنا کر لیا اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔‘


ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی گنجائش ختم ہونے کے بعد موجودہ صورت حال نے جوہری پڑوسیوں کے درمیان جنگ کا خطرہ بڑھا دیا ہے دنیا کو اس حوالے سے خبردار رہنا چاہیے۔

اس سے قبل پچھلے سال حکومت سنبھالنے کے بعد عمران خان نے انڈیا سے رابطہ کر کے تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی تھی جس میں مسئلہ کشمیر بھی شامل تھا۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے