پاکستان24 متفرق خبریں

جج ویڈیو سکینڈل، تین بری

ستمبر 7, 2019 2 min

جج ویڈیو سکینڈل، تین بری

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل میں گرفتار تین ملزمان کو بری کرنے کا حکم سنایا ہے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ حکام کو گرفتار ملزمان سے سابق جج کی ویڈیو سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے جس کے بعد تفتیشی رپورٹ میں ملزمان کو کلئیر قرار دیا گیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نے ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔

قبل ازیں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو اسکینڈل کے ایف آئی اے کی حراست میں موجود تینوں ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو سیشن جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ایف آئی اے نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی اور بتایا کہ تینوں ملزمان سے ویڈیو اسکینڈل سے متعلق کوئ شواہد نہیں ملے۔ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں ملزمان کو کلئیر قرار دیا تاہم متعلقہ سول جج شائستہ کنڈی نے کیس کی سماعت سے معذرت کی اور کہا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر کیس نہیں سن رہیں۔

ملزمان کے وکیل نے استدعا کی کہ آپ کو کیس سننا چاہیے۔ بہت گیمز ہیں، کیس آپ ہی سن لیں تو بہتر یے، جج نے کہا کہ ایک دفعہ جو کہنا تھا کہہ دیا، کیس نہیں سنو گی، مزید کچھ نہیں کہتی۔

بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا، ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا؟۔ پراسکیوٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ نہیں، ملزمان کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ملے۔

تھوڑی دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد نے تینوں ملزمان کو بری کر دیا۔

ملزمان ناصر جنجوعہ ،خرم یوسف اور غلام جیلانی پر جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل میں مالی معاونت اور ویڈیو بنانے سے متعلق الزامات تھے، تینوں ملزمان جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں تھے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے