متفرق خبریں

جسٹس فائز کی اپیل پر سات جج

ستمبر 12, 2019 2 min

جسٹس فائز کی اپیل پر سات جج

Reading Time: 2 minutes

صدارتی ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے خلاف عدالت عظمی کے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست سننے کے لیے سپریم کورٹ کا سات رکنی بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارتی ریفرنس پر کارروائی کے خلاف درخواست کرنے والے بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال ہوں گے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے تشکیل دیے گئے سات رکنی لارجر بنچ میں صدارتی ریفرنس سننے والی کونسل کا کوئی جج شامل نہیں ہے۔

بنچ میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔

یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی درخواست کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی جس میں جوڈیشل کونسل والے تین ججز شامل نہ ہوں۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی کے بھیجے گئے ریفرنس پر کارروائی روکنے کی آئینی درخواستوں پر سترہ ستمبر کو سماعت کیے جانے کا امکان ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ سات رکنی لارجر بنچ میں دو ایسے ججز بھی شامل ہیں کہ جن کو جسٹس قاضی فائز کے نکالے جانے سے براہ راست فائدہ ہوگا اور وہ چیف جسٹس بن جائیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سنہ 2023 میں 13 ماہ کے لیے چیف جسٹس بن سکتے ہیں اور اگر ان کو عہدے سے ہٹایا جاتا ہے تو اس کا فائدہ جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن کو ہوگا جن پر یہ تیرہ ماہ بطور چیف جسٹس تقسیم ہوں گے۔

قانونی ماہرین اور سینئر وکلا کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز ان دونوں ججوں کی لارجر بنچ میں شمولیت پر سوال اٹھا سکتے ہیں تاہم ایسی صورت میں ان کے اپنی ہی ساتھی ججوں کی تعداد کم ہو جائے گی کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے تین ججوں پر پہلے ہی اعتراض کر چکے ہیں۔

اس وقت سپریم کورٹ میں ججوں کی کل تعداد سولہ ہے جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل کے ایک رکن جسٹس عظمت سعید ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور ان کی جگہ جسٹس مشیر عالم اب کونسل کے رکن ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے