پاکستان

مغیث و منیب کے قاتلوں کی سزا کم ہوگئی

ستمبر 18, 2019 2 min

مغیث و منیب کے قاتلوں کی سزا کم ہوگئی

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ نے مشہور زمانہ سیالکوٹ ہجوم تشدد قتل کیس کے سات مجرموں کی اپیلوں میں سزائے موت کو دس سالہ قید میں تبدیل کر دیا ہے۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ کسی کہانی پر سات افراد کو پھانسی پر نہیں چڑھایا جاسکتا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے دو حافظ قرآن بھائیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔

لاہور رجسٹری سے وکلاء نے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیے۔

یاد رہے کہ واقعہ 2010 میں سیالکوٹ میں پیش آیا جہاں ایک مشتعل ہجوم نے دو بھائیوں کو ڈاکو کہہ کر تشدد کرکے مار دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے منیب اور مغیث کے قتل کا از خودنوٹس لیا تها جس پر ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے 7 ملزمان کو سزائے موت جبکہ 6 کو عمر قید کی سزا سنائی تهی جن میں سے چھ ملزمان نے اپنی سزا کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں دو کہانیاں بنائی گئیں، دو ایف آئی آر درج ہوئیں، پہلی ایف آئی آر میں چار افراد زخمی ہوئے جبکہ دوسری رپورٹ میں ان زخمیوں کا ذکر تک نہیں ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کهوسہ نے کہا کہ جب از خود نوٹس لیتے ہیں تو یہ نقصان ہوتا ہے کہ پولیس نئی کہانی بنا کر نیا مقدمہ درج کر لیتی ہے۔ پهر آپ سب کہتے ہیں سپریم کورٹ نوٹس لے۔

جسٹس کھوسہ نے کہا کہ کسی بھی جرم کی صورت میں سزا دینے کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، اگر لوگوں نے ڈاکوؤں کو پکڑ بهی لیا تها پهر بهی سزا کا اختیار ان کے پاس نہیں ہے. معاشرے کو تشدد کی اجازت بالکل نہیں دی جا سکتی اگر ہم ملزمان کو چھوڑ دیں گے تو لوگوں کو تشدد کرنے کا لائسنس مل جائے گا۔

عدالت نے سات ملزمان کی سزائے موت اور پانچ کی عمر قید کو دس سال کی قید میں تبدیل کر دیا ہے۔

کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے