متفرق خبریں

نواز شریف کی ایک اور گرفتاری

Reading Time: 2 minutes نواز شریف کی عدالت پیشی کے موقع پر سینکڑوں سیاسی کارکن سڑکوں پر نکلے۔

اکتوبر 11, 2019 2 min

نواز شریف کی ایک اور گرفتاری

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو چودھری شوگر ملز کیس میں ملزم نامزد کیے جانے کے بعد لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا گیا۔

نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے احتساب عدالت لاہور لایا گیا۔ نیب پراسکیوٹر نے نواز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

نیب پراسیکوٹر حافظ اسد اعوان نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف سے چودھری شوگر ملز کیس میں تفتیش کرنی ہے جس کے بغیر کیس آگے نہیں بڑھ سکتا۔ عدالت نے چودہ روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 25 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اس موقع پر سخت سیکورٹی انتظامات کے باجود سینکڑوں ن لیگی کارکن سڑکوں پر نکلے اور گو نیازی گو کے نعرے لگاتے رہے۔

نواز شریف نے عدالت کی راہداری میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ آزادی مارچ کے حوالے سے فضل الرحمان کو سراہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے فوری بعد مولانا فضل الرحمان نے حلف نہ لینے اور پر اسمبلیوں سے استعفے دینے کی بات کی تھی تاہم ان سے کہا تھا کہ پہلے موقع دینا چاہیے۔ ’اب سمجھتے ہیں کہ ان کے مؤقف میں وزن تھا اور اب بھی ان کا مؤقف درست ہے۔ ہم مولانا فضل الرحمان کے جذبے کو سراہتے ہیں۔‘

نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے شہباز شریف کو آزادی مارچ میں شرکت کے حوالے سے تحریری طور پر لکھا ہے وہ اس پر غور کریں۔

اس سے قبل لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو کو اجازت دی تھی کہ وہ نواز شریف کو جیل سے دوبارہ گرفتار کر کے ایک الگ مقدمے میں تفتیش کر سکتی ہے۔

احتساب بیورو نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس کے ساتھ نیب کے چیئرمین کی جانب سے چار اکتوبر کو جاری کیے نواز شریف کے گرفتاری کے وارنٹ بھی منسلک کیے گئے۔

نواز شریف پہلے ہی جیل میں احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ کیس فیصلے میں سنائی گئی سزا بھگت رہے ہیں۔

یاد رہے کہ چودھری شوگر مل کیس میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی اس وقت زیر حراست ہیں اور ان کا ٹرائل زیر التوا ہے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے