متفرق خبریں

عمران خان اور علما میں تلخی کیوں ہوئی؟

اکتوبر 19, 2019 2 min

عمران خان اور علما میں تلخی کیوں ہوئی؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر جمعے کو علما کے ایک وفد نے ان سے وزیراعظم ہاؤس میں ایک تفصیلی ملاقات کی ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے علما سے کہا ہے کہ امہ میں تفریق اور تقسیم پیدا کرنے کی مذموم کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کے تعاون کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے کراچی، لاہور، کوئٹہ اور پشاور کے چالیس سے زائد مدارس سے وابستہ علما و مدرسین کو دعوت نامے بھیجے گئے تھے تاہم مفتی تقی عثمانی اور مفتی زر ولی خان سمیت بعض علما نے ملاقات سے معذرت کی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری سرکای اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ علما سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا تا کہ ہر مسئلے پر ان سے مشاورت و رہنمائی جاری رہے۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق وفد میں تمام فقہ جات، مسالک، تنظیمات المدارس کے نمائندے، علما اور مشائخ شامل تھے۔ 

دی نیوز میں صحافی عمر چیمہ کی خبر کے مطابق ملاقات کے دوران مولانا سمیع الحق موحوم کے بیٹے مولانا حامد الحق نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان پر ذاتی حملوں اور ان کے نام بگاڑنے کی پالیسی پر ازسرنو غور کریں اور اس حوالے سے وزرا بھی اپنا لب و لہجہ درست کریں۔

خبر کے مطابق اس بات پر عمران خان کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور انہوں نے پندرہ سے بیس منٹ طویل لیکچر کے انداز میں اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے بارے میں اپنا اختیار کیا گیا انداز جاری رکھیں گے۔

وزیراعظم سے علما کی ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، معاونین خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، یوسف بیگ مرزا اور نعیم الحق بھی موجود تھے۔ 

وزیراعظم سے ملاقات میں سرکاری تقریبات میں شرکت کے لیے مشہور علما مفتی منیب الرحمان اور طاہر اشرفی پیش پیش تھے۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے