پاکستان

اربوں کی عمارت کیس فیصلے پر نظرثانی

نومبر 6, 2019 2 min

اربوں کی عمارت کیس فیصلے پر نظرثانی

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں وون کانسٹیٹیوشن ایونیو نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی ترقیاتی ادارے سے کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے نظرثانی کی درخواست سے قبل عدالت کا مطمئن کرے کہ ان کے پاس مسئلے کا شفاف حل موجود ہے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر کے ساتھ بنائی گئی عمارت دو ٹاورز پر مشتمل ہے جس میں وزیراعظم عمران خان، ریٹائرڈ ججز اور جرنیلوں کے فلیٹس ہیں۔ ابتدائی طور پر کمپنی نے زمین ہوٹل بنانے کے لیے حاصل کی تھی۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا بلڈنگ کی ملکیتی کمپنی کے خلاف فیصلہ ختم کر کے جرمانہ عائد کیا تھا اور عمارت کو قانونی قرار دیا تھا۔

بدھ کو سماعت میں جسٹس عمر عطا نے کہا کہ تجویز کردہ حل میں سی ڈی اے فنڈز کی موجودگی اور تیسرے فریق کے حق کو یقینی بنائے۔ سی ڈی اے قابل عمل پلان آف ایکشن جمع کرائے۔

عدالت کو اگر حل درست لگا اور مطمئن ہوئی تب ہی نظرثانی کی درخواست کو سنے گی۔

سپریم کورٹ نے جرمانے کو تین ارب سے بڑھا کر سترہ ارب کیا۔ وکیل وون کانسٹیٹوشن ایونیو

سارا فیصلہ سی ڈی اے کے حق میں آیا لیکن آب وہ خود اس فیصلے پر نظرثانی مانگ رہے ہیں۔ وکیل وون کانسٹی ٹیوشن ایونیو

سمجھ نہیں آ رہی سی ڈی اے چاہتا کیا ہے۔ علی ظفر
کیا آپ اس بلڈنگ کو گرانا چاہتے ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال

کیا آپکے اس معاملے کوئی حل موجود بھی ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال

سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ عدالت میں ایک قابل عمل کو بہترین پلان آف ایکشن جمع کروائیں گے۔

سی ڈی اے اس معاملے میں مکمل فیل ہوا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال

یہ سب گڑ بڑ سی ڈی اے کی ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال

کبھی اسٹیٹ بنک اور کبھی وفاقی حکومت کی گرینٹی کی بات کی جاتی ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال

عدالت کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے