پاکستان24

فعال الیکشن کمیشن کے لیے اپوزیشن سپریم کورٹ میں

دسمبر 4, 2019 2 min

فعال الیکشن کمیشن کے لیے اپوزیشن سپریم کورٹ میں

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں ایک سال گزرنے کے بعد بھی الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی نہ ہوسکی جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کے لیے ایک اور اجلاس میں بھی حکومت اور اپوزیشن کا ناموں پر اتفاق نہ ہو سکا تاہم چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی ایک ساتھ کرنے پراتفاق کیا گیا۔

شیریں مزاری کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے شرکت کی تاہم کمیشن کے دو اراکین کے تقرر کے لیے ہونے والا اجلاس بے نتیجہ ہی ختم ہوگیا۔

کمیٹی سربراہ اور حکومتی اراکین نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کی نامزدگی ایک ساتھ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سے بچانے کے لیے عدالت سے رجوع بھی کیا ہے۔

اپوزیشن اراکین نے بھی تینوں عہدوں پر تقرر ایک ساتھ کرنے کے متفقہ فیصلے کو دہرایا تاہم کہا کہ جو حکومت آرمی چیف کی توسیع کا نوٹیفیکیشن درست نہ کرسکے ان سے اتنی بڑی توقع نہیں ہو سکتی۔

الیکشن کمیشن کے تینوں عہدوں کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹٰی کا اجلاس آئندہ ہفتے ہوگا۔

ادھر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے گیارہ ارکان کے دستخطوں سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث واحد راستہ سپریم کورٹ ہے۔

درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن کے باقی دو ممبران بھی جنوری میں ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے کے بعد آئین کا آرٹیکل 213 خاموش ہے۔

درخواست کے مطابق آرٹیکل 213 کی خاموشی سے آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔ درخواست گزار اپوزیشن رہنماؤں کے مطابق چیف الیکشن کمشنر 5 دسمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے اور الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا جس کی وجہ سے انتخابات کا پورا سسٹم رک جائے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے