پاکستان24

مشرف سنگین غداری کیس میں کیا ہوا؟

دسمبر 5, 2019 2 min

مشرف سنگین غداری کیس میں کیا ہوا؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے پر سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت ایک بار پھر وکیلوں کی درخواست پر ملتوی کر دی گئی ہے۔ عدالت کے سربراہ نے استغاثہ کے وکیل سے کہا کہ 17 دسمبر تک مہلت دے رہے ہیں، دو دن قبل تحریری دلائل جمع کرا دیں، ناکامی کی صورت میں فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

قبل ازیں عدالت نے مقدمے کا فیصلہ سنانے کے لیے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم حکومت اور پرویز مشرف کے وکیلوں نے اس کو لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس میں چیلنج کر کے خصوصی عدالت کو فیصلے دینے سے روک دیا تھا۔

جمعرات کو تین رکنی خصوصی عدالت کے سامنے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر اور حکومت کی جانب سے مشرف کے لیے فراہم کیے گئے وکیل رضا بشیر موجود رہے۔ عدالت میں وزارت داخلہ کی جانب سے نامزد کی گئی نئی پراسیکیوشن ٹیم کے وکیل ضیا باجوہ بھی پیش ہوئے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ وہ مشرف کے دفاع میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ جو کچھ کہنا ہے پہلے تحریری درخواست دیں۔ پرویز مشرف کے حامی ایک اور وکیل اختر شاہ نے کہا کہ عدالت میں استغاثہ نے کہا کہ وہ اس مقدمے کو سزا کی جانب لے جانا چاہتے ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت گذشتہ سماعت پر مجھ سے ناراض تھی۔ جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ صرف میڈیا کے لیے بولتے ہیں۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت ثبوتوں اور بیانات پر فیصلہ کرتی ہے، میری گزارشات سن لی جائیں، بے شک ان کو آرڈر شیٹ کا حصہ نہ بنایا جائے۔

جسٹس نذر اکبر نے پوچھا کہ کس حیثیت میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ملزم کے لیے سرکاری وکیل فراہم کیا جا چکا ہے۔ اگر کوئی اعتراض ہے تو سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کریں۔

وکیل ضیا باجوہ نے بتایا کہ ان کو وزارت داخلہ نے استغاثہ مقرر کیا ہے اور ان کے ساتھ وکیل منیر بھٹی پیش ہوں گے۔ ’کل شام چار بجے معلوم ہوا کہ ہمیں وکیل مقرر کیا گیا، کیس کی فائل دیکھی جو کافی ضخیم ہے وقت چاہیے۔‘

جسٹس وقار احمد نے پوچھا کہ کتنی مہلت درکار ہے؟ کب تک کیس کو مکمل کرنا چاہیں گے؟ وکیل علی ضیا نے جواب دیا کہ ایک ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ تو اب دو دن کا مقدمہ رہ گیا ہے۔

وکیل نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی عدالت کو مطمئن کر سکیں۔ جسٹس نذر اکبر نے وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ یہ ایک سادہ سا مقدمہ ہے اور اس کی دستاویزات مکمل ہیں۔ اس میں جو دستاویزات ہیں وہ آپ کے مؤکل وزارت داخلہ کی جانب سے ہیں۔

عدالت نے استغاثہ کے وکیل کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے سنہ ۲۰۱۳ میں اقتدار میں آنے کے بعد قائم کیا تھا اور اس کی بنیاد نومبر ۲۰۰۷ کی ایمرجنسی کے نفاذ پر رکھی گئی تھی۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے