پاکستان24 متفرق خبریں

ہسپتال پر حملے میں ملوث 52 وکیل گرفتار

دسمبر 11, 2019 2 min

ہسپتال پر حملے میں ملوث 52 وکیل گرفتار

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملہ آور ہونے والے وکیلوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے 52 وکلا کو حراست میں لیا ہے۔ لاہور کے شادمان تھانے میں دو الگ الگ مقدمات میں 21 وکیلوں کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ دیگر اڑھائی سو کو نامعلوم لکھا گیا ہے۔

لاہور میں بدھ کو ہسپتال پر وکیلوں نے حملہ کیا تھا جس میں کئی افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ہسپتال میں زیر علاج تین مریض موت کے منہ میں چلے گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں پی آئی سی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی۔

بدھ کی صبح ہسپتال میں ڈاکٹروں کی جانب سے مبینہ طور پر ایک وکیل کے ساتھ ہاتھا پائی کے بعد وکلا کی بڑی تعداد نے حملہ کر کے پولیس کی گاڑی کو آگ لگائی اور پنجاب کے صوبائی وزیر فیاض چوہان کو بھی زدو کوب کیا۔

وزیراعظم عمران خان کے بھانجے ایڈووکیٹ حسان نیازی نے ٹوئٹر پر وکیلوں کے حق میں اور ڈاکٹروں کے خلاف مہم شروع کی ہے۔

وکلا کے حملے کے دوران مریض اور ان کے لواحقین ہسپتال میں جائے پناہ ڈھونڈتے رہے۔

ذکی خالد نے ٹوئٹر پر ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلا کی تفصیلات جاری کی ہیں۔

 لاہور میں وکیلوں اور پی آئی سی کے درمیان جھگڑا نومبر کے آخری ہفتے سے جاری ہے جب علاج کروانے کے لیے آنے والے تین وکیلوں کا ڈاکٹروں سے جھگڑا ہو گیا۔ جس کے بعد لاہور کے وکیلوں نے ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

یہ ہڑتال اس وقت ختم کی گئی جب چار ڈاکٹروں پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تاہم ابھی تک ان چار ڈاکٹروں کی گرفتاری نہ ہونے پر وکلا نے ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔

سرکاری ہسپتال کے عملے کے مطابق عمارت کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ کئی گاڑیاں بھی توڑ دیں گئیں اور عملے کو زدوکوب کیا گیا۔ 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے