متفرق خبریں

رینجرز والوں کا برداشت ٹیسٹ ہوناچاہیے

دسمبر 12, 2019 2 min

رینجرز والوں کا برداشت ٹیسٹ ہوناچاہیے

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے واہگہ بارڈر جیسے حساس مقامات پر رینجرز اہلکاروں کی تعیناتی سے قبل ان کا برداشت ٹیسٹ ہونا چاہیے۔

جسٹس گلزار احمد نے یہ ریمارکس جھگڑا کرنے والے رینجر اہلکار کے مقدمے کی سماعت کے دوران دیئے۔

سپریم کورٹ نے واہگہ بارڈر پر سیاحوں سے جھگڑنے والے رینجرز اہلکار محمد عمر کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔

جہانزیب عباسی

سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی. درخواست گزار کے وکیل نے کہادرخواست گزار محمد عمر کا پورے معاملہ سے کوئی تعلق نہیں، سپریم کورٹ اسی کیس میں دوسرے ملزم عالم زیب کو بحال کر چکی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا محمد عمر اور اسکے ساتھ ڈیوٹی پر موجود دیگر اہلکاروں نے ایک شخص کو لائن توڑنے پر مار پیٹ کی، اب محمد عمر کا موقف ہے کہ اس کو واقعہ کا علم ہی نہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ واہگہ بارڈر پر سیاحوں سے مار پیٹ کرنا حساس معاملہ ہے,واہگہ بارڈر پر پوری دنیا سے لوگ آتے ہیں,بھارت میں بیٹھے لوگ بھی یہ سب کچھ دیکھا ہوگا۔

جسٹس گلزار احمد نے مزید کہاواہگہ بارڈر پر تو ایسے لوگ لگانے چاہیے جو پاکستان میں اپنے رویے کے باعث مثال بنیں،ایسے لوگوں کو ایسے مقامات پر نہیں لگایا جانا چاہیے,اہلکاروں کو ایسے مقامات پر تعینات کرنے سے پہلے انکی برداشت کا ٹیسٹ ہونا چاہیے.

عدالت نے قرار دیا 30 اکتوبر 2004 کو واہگہ بارڈر پر پیش آنے والا واقع کو افسوسناک ہے, تین رکنی بینچ پہلے ایک سپاہی کو بحال کر چکاہے،ایک جیسے حالات میں دو رکنی بینچ تین رکنی بینچ کے فیصلے سے متضاد فیصلہ نہیں دے سکتا.

سپاہی محمد عمر کو رینجرز نے محکمانہ کارروائی کر کے جبری ریٹائرڈ کر دیا تھا. ٹریبونل نے سپاہی محمد عمر کی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی.

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے