کالم

آزاد کشمیر کےآخری وزیراعظم کے آنسو!

دسمبر 14, 2019 3 min

آزاد کشمیر کےآخری وزیراعظم کے آنسو!

Reading Time: 3 minutes

عبدالجبار ناصر

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر 5 اگست2019ء سے پہلے اور بعد میں بھی مسلسل اپنے وطن ’’ریاست جموں و کشمیر‘‘ کا دکھ بیان اور سازشوں کا اظہار کبھی اشاروں کنائیوں، کبھی آنسو، کبھی محتاط اور کبھی غیر محتاط گفتگو کے ذریعے کرتے رہے ہیں مگر افسوس کہ ہم وطنوں سمیت’’ سب‘‘ نے ’’ نہ سمجھنے اور نہ محسوس‘‘ کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ معلوم نہیں خواب غفلت میں ہیں یا کسی خوش فہمی کا شکار !
شاید اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی تمام سیاسی و مذہبی اور سماجی قیادت قید میں اور آزاد کشمیر میں اس وقت عملاًقیادت کاقحط الرجال ہے۔

رہی بات ریاست جموں و کشمیر کے تیسرے اہم حصے گلگت بلتستان کی تو وہاں کی بیشتر سیاسی و مذہبی قیادت 72 سال میں یہ طے ہی نہیں کر پائی ہے کہ وہ منقسم ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہیں یا نہیں، حالانکہ ساری دنیا اور خود پاکستان ہر فورم میں گلگت بلتستان کو ریاست کا حصہ قرار دیتا ہے اور تاریخی حقیقت بھی یہی ہے۔

راجہ فاروق حیدر 5اگست سے مسلسل پاکستانی قوم اور اہل کشمیر کو یہ پیغام دے رہے تھے کہ جس کشمیر کو آپ’’ شہ رگ ‘‘ اور’’ماں ‘‘سمجھتے ہو اور اس کے مقبوضہ حصے کی آزادی کے لئے خون کے آخری قطرے تک بہانے اورہزار سال تک جنگ کے دعوے کرتے تھے ، وہ مقبوضہ حصہ عملاً طشتری پر رکھ کر دشمن کے حوالے کردیا گیاہے اور مودی نے جو کچھ کیا وہ بڑی عالمی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔ ہمارے حکمران اس کا منصوبے حصہ ہیں یا پھر یہ ان کی نااہلی ہے کہ انہیں خبر تک نہیں ہوئی ۔

راجہ فاروق حیدر نے 10دسمبر 2019ء کو کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے دو گھنٹے تک ملاقات کی اور اشاروں میں دکھ اور شکوے کے ساتھ بہت کچھ بیان کیا، مگر اس درد کو ’’گونگے کی ماں ہی سمجھ سکتی ہے‘‘۔ راجہ فاروق حیدر 18 ستمبر 2019ء کو سینیٹ کے زیراہتمام اسلام آباد میں ’’نیشنل پارلیمنٹیرین کانفرنس برائے کشمیر‘‘ میں اپنے وطن کا دکھ اور پاکستانی حکمرانی کی مجرمانہ خاموشی پر قومی قیادت کے سامنے ’’ اپنی تقریر کے دوران آبدیدہ ہوگئے‘‘۔ ان کے اس عمل کو بھی مذاق بنایاگیا۔

راجہ فاروق حیدر نے 12 دسمبر 2019ء کو مظفرآباد میں سپریم کورٹ بار کی تقریب حلف برداری میں ایک مرتبہ پھر کھل کر اپنے وطن کی تقسیم کی سازش کو آنسوئوں کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔ میڈیا کی خبروں کے مطابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ ’’مجھے بتایا جارہا ہے کہ تم آزاد کشمیر کے آخری وزیر اعظم ہو،ساری جماعتیں تقسیم کشمیر پر راضی ہوگئی ہیں ،روکنے کی کوشش کر رہا ہوں مگر تنہا کچھ نہیں کرسکوں گا، لگتا ہے کہ آزاد کشمیر کا آخری وزیراعظم ہوں‘‘۔

اطلاعات کے مطابق 13 دسمبر 2019ء کو راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ اسمبلی کے بند کمرہ اجلاس ساری صورتحال بیان کرونگا (یہ اجلاس 14 دسمبر 2018ء کو متوقع ہے)۔ بات اگر وہی ہے جو وزیر اعظم آزاد کشمیر بیان کرنا چاہتے ہیں تو پھر اب معاملہ بند کمروں کا نہیں بلکہ سرعام بیان کرنے کا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کو تقسیم کشمیر کا پیغام کون دے رہا ہے ؟ کشمیر پر پاکستان کے حکمران خاموش کیوں ہیں ؟ کیا مقبوضہ کشمیر بھارت کے حصے اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر پاکستان میں ضم کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے ؟ یہ منصوبہ کس کا ہے ؟ اگر پاکستان کے حکمرانوں کو اسی پر راضی ہوناہی تھا تو پھر ریاست کے متاثرین کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا ؟ وزیر اعظم عمران خان کے کشمیر کے حوالے سے متنازعہ بیانات کیا اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں ؟ کیا عمران خان نے الیکشن میں مودی کی کامیابی کی خواہش اور امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کے بیان پر شادیانے اسی لئے بجائے تھے ؟ اگر کشمیریوں کے ساتھ یہی کچھ کرنا تو پھر انکو72 سال سے قربانی بکرا کیوں بنایا گیا ؟

اس سازش میں جو بھی شریک ہے اس ملت دشمن اور میر جعفر و میر صادق اس کے حواریوں کو کشمیری اور نہ ہی تاریخ معاف کرے گی۔ رہی بات کشمیریوں کی تو وہ اپنی ’’ماں کے جسم‘‘ کو ٹکڑے نہیں ہونے دیں گے۔ بس ڈر یہی ہے کہ کہیں کشمیری مملکت خداد پاکستان سے نا امید نہ ہوجائیں اور خدانخواستہ اس نا امیدی کا نتیجہ پڑوس میں ایک اور افغانستان کی شکل میں سامنے نہ آئے ۔جس کشمیر فروش نے بھی ریاست جموں و کشمیر کی واحدانیت پر حملہ کیا ہے یا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے اس کا وار در اصل پاکستان کی سالمیت اور بقا پر ہے۔

آج کشمیری نواجوان ، مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں ، بزرگ اور بچے دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے سبز ہلالی پرچم کے کفن میں دفن ہونے کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں مگر یہاں کے حکمران ان کا تو سودا کرچکے ہیں ۔ رہی بات عوام کی تو وہ ابھی تک ’’تبدیلی کے صدمے‘‘باہر ہی نہیں آئی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے