پاکستان24 متفرق خبریں

’پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنا دیا‘

جنوری 21, 2020 2 min

’پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنا دیا‘

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے سی ای او پی آئی اے ائیر مارشل ارشد محمود ملک کو کام سے روکنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے پی آئی اے کے امور کو چلانے کا اختیار بورڈ آف گورنرز کو سونپ دیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا پی آئی اے کا بورڈ آف گورنرز پی آئی اے کے امور چلائے،پی آئی اے کے بورڈ آف گورنرز کو سی ای او/ چیرمین پی آئی اے کے اختیارات بھی حاصل ہوں گے.

رپورٹ: جہانزیب عباسی

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی.

عدالت نے سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا اور قرار دیا کہ چیرمین پی آئی اے کے تقرر کے طریقہ کار کے حوالے سے پہلے ہی مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمے، ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل سمیت تمام مقدمات کو یکجا کرکے سنیں گے.

سندھ ہائی کورٹ نے صفدر انجم کی درخواست پر سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد محمود ملک کو کام سے روک دیا تھا۔

ایئر مارشل ارشد محمود نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے.

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاپی آئی اے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، پی آئی اے قوم کی ملکیت ہے،پی آئی اے کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،پی آئی اے کو کیسے چلایا جارہا ہے، چیرمین پی آئی اے کی تقرری کے طریقہ کار کے تعین کے لیے سپریم کورٹ میں بنیادی انسانی حقوق کا مقدمہ زیر سماعت ہے.

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ائیر کموڈور کو ٹھیکہ دینے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا. چیف جسٹس نے کہا آج اخبار میں خبر چھپی ہے کسی ائیر کموڈور کو 70 کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا، ہم سی ای او کو کام سے روکنے کے حکم کو معطل نہیں کریں گے.

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا جنگ اخبار میں تین کالم خبر چھپی ہے، خبر کے مطابق ایک ائیر کموڈور کی دو ماہ پہلے فرم رجسٹر کی گئی،ائیر کموڈور کی فرم کو پی آئی اے میں 70 کروڑ کا ٹھیکہ دیا گیا، یہ سی ای او جب سے آئے ہیں پی آئی اے کرایوں میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنادیا گیا، سی ای او پی آئی اے موصوف خود ڈیپوٹیشن پر آئے،جس کو چاہے بھرتی کردیں، جسے چاہیں نکال دیں، ایسا نہیں چلے گا.

چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا کہ خود ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای او نے 4 ائیر وائس مارشل،2 ائیر کموڈور،3 ونگ کمانڈر اور 1 فلائٹ لیفٹیننٹ کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیا، بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ائیر فورس کے حوالے کردیں.

جسٹس سجاد علی شاہ بولے شاہین ائیرلائن آپ سے چلی نہیں اور چلے ہیں پی آئی اے چلانے،چیرمین/سی ای او پی آئی اے کی بھرتی کے لیے اخبار میں دئیے گئے اشتہار کا بھی جائزہ لیں گے،جائزہ لیں گے کہیں سی ای او ارشد ملک کی قابلیت کو مد نظر رکھ کر اخبار کا اشتہار ڈیزائن تو نہیں کیا گیا.

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل صاحب آپ ذرا خود جاکر پی آئی اے میں سفر کریں،اٹارنی جنرل صاحب جاکر دیکھیں پی آئی اے کا حال کیا ہے.

عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے