پاکستان24 متفرق خبریں

جسٹس قاضی فائز کے شہزاد اکبر پر 15 سوال

مئی 29, 2020 2 min
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ فوٹو: پاکستان ٹوئنٹی فور

جسٹس قاضی فائز کے شہزاد اکبر پر 15 سوال

Reading Time: 2 minutes

صدارتی ریفرنس کا سامنا کرنے والے پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتِ عظمیٰ میں ایک اور جواب جمع کرایا ہے جس میں انہوں نے وزیرِاعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر سے متعلق 15 سوالات اٹھا ئے ہیں۔

جسٹس فائز نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ عدالتی توہین کے پیچھے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر مرزا کی تکون ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے جواب میں جو سوالات اٹھائے ہیں ان میں کہا ہے کہ شہزاد اکبر مرزا کو کس نے ملازمت پر رکھا؟

کیا ایسیٹ ریکوری یونٹ کے چیئرمین کے عہدے کا اشتہار دیا گیا؟ کیا اثاثہ ریکوری کے چیئرمین کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا ہے کہ کیا شہزاد اکبر مرزا کا انتخاب فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوا؟

ان تین چار سوالات کے جواب منفی میں ہیں تو کیسے ملازمت پر رکھا گیا؟ شہزاد اکبر مرز کی ملازمت کی شرائط اور ضوابط کیا ہیں؟

کیا شہزاد اکبر مرزا پاکستانی ہیں؟ غیر ملکی ہیں یا دہری شہریت رکھتے ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ اثاثہ ریکوری یونٹ قانونی نہ ہونے پر خرچ کی جانے والی رقم عوام کے پیسے کی چوری ہے، شہزاد اکبر نے سپریم کورٹ کے جج اور اہلِ خانہ کے بارے میں معلومات غیر قانونی طور پر اکٹھی کیں۔

شہزاد اکبر مرزا نے اپنے اور اپنے خاندان کےبارے میں کچھ ظاہر کیوں نہیں کیا؟ شہزاد اکبر مرزا کا اِنکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹس کیا ہے؟ شہزاد اکبر مرزا نے کب اپنے اِنکم ٹیکس ریٹرن داخل کرانا شروع کیے؟
شہزاد اکبر مرزا نے اپنی جائیداد، اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کےبارے میں کیوں نہیں بتایا؟ شہزاد اکبر مرزا نے اپنی بیوی اور بچوں کے نام کیوں ظاہر نہیں کیے؟ شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچے کس ملک کی شہریت رکھتے ہیں؟

کیا شہزاد اکبر مرزا کی بیوی اور بچوں کی جائیدادیں پاکستان میں ہیں یا بیرونِ ملک ہیں؟ کیا شہزاد اکبر نے اپنی بیوی اور بچوں کی جائیدادیں اپنے گوشواروں میں ظاہر کی ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں یہ بھی کہنا ہے کہ عدالتی توہین کے پیچھے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم اور شہزاد اکبر مرزا کی تکون ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے