پاکستان24 متفرق خبریں

اس بار الیکشن شفاف ہوں گے، چیف جسٹس

مارچ 12, 2018 3 min

اس بار الیکشن شفاف ہوں گے، چیف جسٹس

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کوشش کریں گے 1970 کے بعد اس مرتبہ شفاف الیکشن ہوں، انشاء اللہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے، بیوروکریسی کی سر پر سارے کام ہوتے ہیں، الیکشن میں بیوروکریسی کو بھی بدل دیں گے، بیورو کریسی کو دوسرے صوبوں میں ٹرانسفر کر دیں گے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ خیبر پختون خوا حکومت نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کتنے اشتہارات دئیے، یہ بتائیں کن اشتہارات پر عمران خان اور پرویز خٹک کی تصاویر ہیں ۔ سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعلی یاعمران خان کی تصویر اشتہارات میں دینے کی پالیسی نہیں ۔ ٹی وی، اخبار، ریڈیو اور سوشل میڈیا پر اشتہارات دئیے گئے، سوشل میڈیا کو کسی قسم کی ادائیگیاں نہیں کی جاتی، گزشتہ تین ماہ میں 20 کروڑ 47 لاکھ کے اشتہار دیے گئے، پی ٹی آئی کی حکومت میں اب تک 1 ارب 63 کروڑ کے اشتہارات دیے گئے ۔

جسٹس اعجازاالاحسن نے کہا کہ بظاہر کے پی میں اشتہارات خدمات/ سروسز سے متعلق ہیں، کے پی اشتہارات میں کسی قسم کی ذاتی تشہیر نہیں کی گئی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیان حلفی لے سکتے ہیں کہ صوبے کی لیڈر شپ کی تصاویر اشتہارات پر نہیں لگائی گئی ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ صوبے کی پالیسی کے تحت زیادہ تر اشتہارات ذاتی تشہیر کیلئے نہیں ہوتے، اشتہارات عوامی سہولیات اور منصوبوں سے متعلق معلومات پر مبنی ہوتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں بیان حلفی دیں کہ لیڈر شپ کی تصویر نہیں لگائی گئی، وہ اشتہارات دکھائیں جن پر صوبوں کی لیڈر شپ کی تصاویر لگی ہوتی ہیں ۔ ہمیں ابھی بیان حلفی دیں کہ اشتہارات پر لیڈر شپ کی تصویر نہیں لگائی گئی ۔ اگر جھوٹا بیان حلفی دیا تو ایکشن لیں گے، آپ ریاست کے ملازم بھی ہیں، وہ اشتہار لے کر آئیں جن پر عمران خان اور پرویز خٹک کی تصویر تھی، سیاسی شخصیات کی اشتہارات پر تصویر ہوئی تو ذمہ دار آپ ہوں گے ۔

عدالت نے پختون خوا حکومت سے ایک سال کے اشتہارات کی تفصیل طلب کر لی ۔ عدالت نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کل تک اشتہارات کی تفصیل پیش کرے ۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی مہم کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعلی اور عمران خان کی تصاویر لگانا بند کریں، اشتہارات کی مہم پر لگنے والا پیسہ خزانے کا ہے، مستقبل میں بیان حلفی غلط ہوا تو ایکشن لیں گے ۔ سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ 3ماہ کی تفصیل کل لے کر آؤں گا ۔

براڈ کاسٹرز کے وکیل بابر ستار عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اشتہارات پر ایکشن لیا گیا ہے تو ہمیں بھی سن لیا جائے ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اشتہارات سے کوئی غرض نہیں، ذاتی تشہیر نہیں ہونی چاہئے، اشتہاری مہم پر لگنے والا پیسہ عوام کا پیسہ ہے، براڈ کاسٹر کے وکیل بیٹھ جائیں، اشتہارات کے حوالے سے گائیڈ لائن تیار ہیں، باقی دیکھ لیں گے ذاتی تشہیر کی ریکوری کس سے کرنی ہے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا خزانے میں 55 لاکھ (شہباز شریف نے) جمع کروا دئیے ہیں،چیف سیکرٹری نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی ۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد نے کہا کہ چیک لکھا ہوا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چیک لکھا ہوا ہے تو جمع کرائیں، یہ 55 لاکھ کا چیک دے دیں، یہ چیک کہیں گم نہ ہو جائے ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل عاصمہ حامد نے کہا کہ  یہ چیک پارٹی فنڈز سے دیا گیا ہے ۔ عاصمہ حامد نے 55 لاکھ چیک کی نقل پیش کر دی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی تصویر بھی اشتہارات میں نہیں آنی چاہیے، وزیراعلی سندھ اور بلاول بھٹو کی تصویر بھی نہیں آنی چاہیے، اتنے بڑے شخص کے دستخط بھی نہیں دیکھے، الیکشن کمیشن کو پارٹی فنڈز کے آڈٹ کا نہ کہہ دیں؟ کوشش کریں گے 1970 کے بعد اس مرتبہ شفاف الیکشن ہوں، انشاء اللہ الیکشن صاف اور شفاف ہونگے، الیکشن میں بیورو کریسی کو بھی بدل دینگے ۔ بیوروکریسی کی سر پر سارے کام ہوتے ہیں ۔ بیوروکریسی کو دوسرے صوبوں میں ٹرانسفر کردیں گے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ صوبائی حکومتیں اشتہارات سے متعلق اپنی تجاویز دے دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی اور پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کے وکلا بھی اپنی تجاویز دے دیں، براڈ کاسٹر کے وکلا کوکمیشن سمجھیں یہ کمیشن گائڈ لائن بناکردے گا، عوام کے پیسے کو ضائع ہونے سے روکناہے، اخبار کے اشتہار کو بند نہیں کر رہے، اخبارات کے اشتہارات کی ایک کیٹگری کو بند کر رہے ہیں، سیاسی شخصیات کی تصاویر والے اشتہار بند ہوں گے ۔

اشتہارات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے