پاکستان

وکیل اور جج میں مکالمہ

نومبر 12, 2018 2 min

وکیل اور جج میں مکالمہ

Reading Time: 2 minutes

نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے ۔ نواز شریف کا 342 کا بیان قلمبند نہ کیا جا سکا، وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت کے جج اور نیب پراسکیوٹر سے گواہ کو مدد فراہم کرنے کا شکوہ کیا، جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ گواہ کی جو بات میری سمجھ میں آئی وہ لکھوا دی، مدد کرنے والی کوئی بات نہیں ۔

نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی ،
نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے لیکن ان کا 342 کا بیان قلمبند نہ ہو سکا، جج ارشد ملک کے استفسار پر خواجہ حارث نے بتایا کہ نواز شریف بیان دینے کیلئے تیار نہیں، آج تفتیشی افسر پر جرح جاری شروع کرنی ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ ہم پچھلے بیان پر بھی کچھ اعتراضات ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ اعتراضات اگر لکھے ہوئے ہیں تو دے دیں ورنہ علیحدہ سے لکھوا کر حصہ بنا لیتے ہیں ۔

استغاثہ کے گواہ پر جرح شروع ہوئی تو جج نے خواجہ حارث کو صرف متعلقہ سوالات کرنے کی ہدایت کی، نیب پراسکیوٹر نے بھی اعتراض کیا کہ گواہ قانونی ماہر نہیں، اس لئے قانونی نوعیت کے سوالات نہ پوچھے جائیں ۔

تفتیشی محمد کامران نے بتایا کہ 29 اگست 2017 کو اپنی تفتیش مکمل کر لی، میری ہی تفتیش کی بنیاد پر ریفرنس فائل کیا گیا، 27 جولائی 2017 کو یوکے سینٹرل اتھارٹی کو بھیجے گئے دو ایم ایل اے میں سے ایک میری تحقیقات سے متعلقہ تھا،جس میں نیلسن، نیسکال اور کومبر گروپ سے متعلق بھی معلومات مانگی گئی، ایم ایل اے میں حسن نواز کی طرف سے جے آئی ٹی کو بتائے گئے سلوسٹر کا نام درج ہے جو کمپنیوں کے معاملات دیکھتے تھے، لیکن کمپنیوں کے نام درج نہیں،

سماعت کے دوران جج ارشد ملک اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، خواجہ حارث نے کہا کہ میں گواہ سے سوال کرتا ہوں، جواب کیلئے چار چار لوگ مدد کر رہے ہیں، جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ گواہ جو بات کہہ رہا ہے اسے ریکارڈ پر آنا چاہیے، گواہ کی جو بات سمجھ میں آئی وہ لکھوا دی، اس میں مدد کرنے والی کوئی بات نہیں، خواجہ حارث بولے کہ میں شکایت نہیں کر رہا ۔

کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، کل بھی خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ محمد کامران پر جرح جاری رکھیں گے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے