متفرق خبریں

میرے لئے جہاز ہی چارٹرڈ کرا دو

دسمبر 7, 2018 2 min

میرے لئے جہاز ہی چارٹرڈ کرا دو

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بارہ دسمبر کو سندھ کے پسماندہ علاقے تھر کا دورہ کر کے خود حالات کا جائزہ لوں گا ۔ انہوں نے یہ بات عدالت عظمی میں تھر میں غذائی قلت اور بیماریوں سے بچوں کی اموات کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہی ۔

تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ تھر میں قرضوں کا معاملہ ہے، خشک سالی کا معاملہ ہے، میں 12 دسمبر کو تھر جا رہا ہوں، عدالتی معاون فیصل صدیقی میرے لئے جہاز ہی چارٹر کرا دو، سندھ حکومت وہاں انتظامات کرے، میں وہاں جاؤں گا ۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ضلع میں خوراک کی تقسیم کر دی گئی ہے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے سیشن جج سے رپورٹ مانگی تھی ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ تھر جا کر خود اس معاملے کو دیکھیں گے، اس کے بعد اس کیس کو سننا بہتر ہوگا ۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ جب تک آپ آئیں گے حالات بہتر ہو چکے ہوں گے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پوچھا کہ تھر میں ڈاکٹروں کو کیا اضافی مراعات دے رہے ہیں ؟۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ڈاکٹروں کی زندگی وہاں تھوڑی مشکل ہو جاتی ہے، گریڈ ون سے 11 تک کے ملازمین کو 10 ہزار اضافی دے رہے ہیں،گریڈ 12 سے 16 تک کے ملازمین کو 17 ہزار اضافی دے رہے ہیں، گریڈ 17 کے ملازمین کو 90 ہزار دے رہے ہیں،گریڈ 18 سے اوپر 1لاکھ چالیس ہزار اضافی دے رہے ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار ونکوانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤسنگ سکیم کو تھر میں لایا جانا چاہیے، مٹھی میں زچہ بچہ کے لیئے ڈاکٹرز نہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی آنکھوں سے اصل صورتحال دیکھنے کے بعد اس کیس کو سنیں گے ۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی سندھ حکومت کی روپورٹ پر کمنٹس دیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق رمیش کمار ونکوانی نے کہا کہ تھر میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی بھی ضرورت ہے ۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ تھر میں احتساب اور نگرانی کے موثر نظام کی ضرورت ہے، ایک عدالتی کمیشن مقرر کر دیا جائے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 11 اور 12 دسمبر کو کراچی جا رہے ہیں، سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنا دیں گے ۔ عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ تھر میں بینک قرضوں کا بہت بڑا معاملہ ہے، قرضوں کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں ۔ اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے کہا کہ کسانوں کے قرضے کو ری شیڈول کر رہے ہیں، عدالت نے کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے