ایک ریاست میں دو قیدی – دو سلوک
Reading Time: < 1 minuteکراچی میں چار سو سے زائد افراد کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمات کا سامنے کرنے والے بدنام زمانہ پولیس افسر راؤ انوار آج کل ضمانت پر ہیں مگر مستقل خبروں کی زینت ہیں ۔ اس کی وجہ راؤ انوار نہیں بلکہ پاکستان کے خفیہ اور نظر آنے والے سیکورٹی اداروں کا قیدیوں/ زیر حراست افراد سے سلوک ہے ۔
گزشتہ روز ریاست مخالف تقاریر کے الزام میں گرفتار کئے گئے پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکن عالم زیب محسود کو آج کراچی کی عدالت میں چہرے پر کپڑا ڈال کر پیش کیا گیا جبکہ اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے درجنوں بار راؤ انوار کو بغیر ہتھکڑی کے پیش کیا گیا ۔
سینکڑوں افراد کے قتل کے الزام میں زیر حراست راؤ انوار کو اس وقت گھر میں رہنے کی بھی اجازت دی گئی اور جیل نہ بھیجا گیا ۔ اس سلوک پر اس وقت بھی ملک بھر میں سوال اٹھائے گئے تھے اور آج بھی وزیرستان سے قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ نے راؤ انوار اور عالم زیب محسود کی تصاویر ٹویٹ کر کے سوال اٹھایا ہے ۔