پاکستان

سابق وزیراعظم کی ریلی کی میڈیا کوریج

اگست 9, 2017 3 min

سابق وزیراعظم کی ریلی کی میڈیا کوریج

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ کی جانب سے بطور وزیراعظم نااہل قرار دیے جانے کے بعد نوازشریف نے اسلام آباد سے اپنے آبائی گھر لاہور کا رخ کیا ہے تو پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا کے خفیہ گوشے بھی ناظرین کے سامنے کھل گئے ہیں۔ سرکاری ٹی وی چینل نے سابق وزیراعظم کی ریلی کو براہ راست ناظرین تک پہنچانے کا اہتمام کیا ہے اور اس کیلئے اپنی اسکرین پر کوئی ایسا لانگ شاٹ نہیں دکھا رہا کہ جس سے ریلی کے اصل حجم کا اندازہ ہوسکے اور قافلے میں شریک گاڑیوں کی پوری قطار دکھائی دے، سرکاری ٹی وی صرف کلوز شاٹس دکھا رہا ہے۔
نجی ٹی وی چینلوں کی اسکرینوں پر نظر ڈالی جائے تو جیونیوز نے اسلام آباد سے لاہور تک اس ریلی کو دکھانے کیلئے بڑے پیمانے پر انتظامات کیے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ اپنے ناظرین کو خبر اور تصاویر پہنچا رہا ہے، جیو نیوز کے بارے میں سوشل میڈیا کی ویب سائٹس پر یہ طنزیہ تبصرے بھی پڑھنے کو مل رہے ہیں کہ وہ ن لیگ کی اس ریلی کا آفیشل میڈیا پارٹنر بھی ہے۔ جیونیوز کی وسیع کوریج کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بدترین مخالف اور حریف اے آر وائے نیوز نے اپنی اسکرین پر اس کی فوٹیج نشرکرکے بشکریہ لکھا۔ یہ فوٹیج نوازشریف کی اپنی گاڑی سے اتر کر کنٹینر میں چڑھنے اور وہاں سے کارکنوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلانے کی تھی، یہ ویڈیو صرف جیونیوز کے کیمرہ مین بناسکے ہیں۔
سماء ٹی وی کی اسکرین پر نظر ڈالی جائے تو عمران خان کے ہر جلسے کو کروڑوں کا ثابت کرنے والا چینل نوازشریف کی ریلی کے لانگ شاٹس دکھا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ن لیگ ایک یتیم سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ سماء ٹی وی نے اسلام آباد پولیس کی ایک اندازے پر مبنی رپورٹ کو سرکاری رپورٹ بتا کر نشر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ریلی میں آٹھ سو گاڑیاں اور سات ہزار افراد شریک ہیں۔ اس ٹی وی پر بیٹھے ہوئے اینکر اور تجزیہ کار بھی ن لیگ اور سابق وزیراعظم کے خلاف ایک باقاعدہ محاذ کھولے نظر آتے ہیں۔ دن بھر کی نشریات کے دوران متوازن رپورٹنگ کی بجائے باقاعدہ طور پر خبروں اور ویڈیو کو مختلف زاویے دے کر نشر کیا گیا۔
اے آر وائے کے بارے میں ملک میں پہلے سے ہی ایک رائے ہے کہ یہ تحریک انصاف یا اسٹیبلشمنٹ کا چینل ہے جس نے گزشتہ چار برس سے ن لیگ کی حکومت کو نشانے پر رکھا ہوا ہے، اس لیے اس کی رپورٹنگ کے معیار کو غیرجانبداری کے ساتھ پرکھا نہیں جا سکتا۔
دنیا ٹی وی چینل کو بھی گزشتہ کچھ عرصے سے مسلم لیگ ن کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے میڈیا ہاﺅس کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، تاہم اس کی کوریج کسی حد تک متوازن ہے اور دیگر چینلوں کے ساتھ مقابلے میں شریک ہے۔ دنیا ٹی وی اس وقت جیونیوز کے ساتھ ن لیگ کی ریلی کی بھرپور اور مکمل کوریج میں برابر نظر آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز جو عام حالات میں مناسب انداز سے مختلف ایونٹس کی کوریج کرتا ہے ن لیگ کی ریلی کو اپنے انداز سے ناظرین تک پہنچانے کے مقابلے میں دیگر چار بڑے چینلز کا ہم عصر ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹنگ کو میڈیا کے بہت سے تجزیہ کار متوازن قرار دے رہے ہیں۔
دیگر میڈیا کے اداروں میں نیوز ون، ڈان نیوز، آج نیوز، وقت نیوز اپنے محدود وسائل کے ساتھ ن لیگ کی ریلی ناظرین تک پہنچا رہے ہیں اور ان کی رپورٹنگ میں غیرجانبداری کا عنصر نمایاں ہے۔
ٹی وی چینل کی نشریات دیکھنے والے زیادہ تر ناظرین نے سب سے زیادہ نائنٹی ٹو نیوز اور بول ٹی وی کی رپورٹنگ کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تاہم یہ دونوں چینل پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا میں ایک فیصد ریٹنگ بھی نہیں رکھتے اور بہت سے سوشل میڈیا ایکٹی وسٹ ان کو بطور طنز و مزاح اپنے تبصروں میں یاد کرتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے