پاکستان

نااہلی کا منصوبہ کب بنا تھا؟

اگست 12, 2017 2 min

نااہلی کا منصوبہ کب بنا تھا؟

Reading Time: 2 minutes

اب جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہہ دیا ہے کہ ان کو عدالت کے ذریعے نااہل کرنے کا فیصلہ بہت پہلے ہوچکا تھا اور وہ عدالت میں کچھ بھی کرلیتے فیصلہ ان کے خلاف آنا تھا تو پاکستان میں تجزیہ کار اس خبر کے حوالے دے رہے ہیں جو گزشتہ برس آن لائن اخبار سنڈے گارجین لائیو میں شائع ہوئی تھی۔
نوازشریف نے اپنی نااہلی کے پیچھے سازشوں کی کہانی ابھی سنانی ہے، فی الوقت انہوں نے گوجرانوالہ میں مقامی رہنماﺅں سے بات چیت میں اس کا صرف اشارہ دیا ہے۔ بھارتی صحافی اور پروفیسر مدھو نلاپت نے چھ نومبر دوہزارسولہ کو اپنی خبر میں جنرل راحیل شریف کی جانب سے نوازحکومت کو عدلیہ کے ذریعے ختم کرنے کی تفصیلات بتائی تھیں۔
خبر کے مطابق پاکستان میں معاملات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں نے خبردار کیاہے کہ جی ایچ کیو راول پنڈی نے ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے مطابق سنہ دوہزار سترہ کے وسط وزیراعظم نواز شریف کو ہٹایا جائے گا۔ بجائے مشرف کے انداز میں فوجی بغاوت کرتے ہوئے اس بار منصوبہ یہ ہے کہ ملک کی سپریم کورٹ کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ نو ازشریف کو کرپشن کا مرتکب قراردے اور اس سزادے، جوکہ عدالت کیلئے کچھ زیادہ مشکل نہیں۔ اس کیلئے بنیاد پانامہ پیپرز کے انکشافات ہوں گے اور اس کے ساتھ وہ نئے شواہد بھی ہوں گے جو جی ایچ کیو راول پنڈی نے پاکستانی وزیراعظم کے خلاف اکھٹے کیے ہیں، ان میں نوازشریف کے وہ خفیہ اثاثے بھی ہوں گے جو امریکا اور کینیڈا میں بنائے گئے ہیں۔
خبر میں کہاگیاتھاکہ تجزیہ کاروں کے مطابق نوازشریف نے لاہور ملاقات میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی سے پاک بھارت تعلقات کو بہتر کرنے امن معاہدے پر اتفاق کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو نوازشریف کو اس لیے نکالنا چاہتاہے کہ وہ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت پر اسی طرح کے سخت ردعمل کے حق میں نہیں کیونکہ اس سے پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے بہتر ماحول پر اثرات پڑیں گے۔ اس مسئلے پر نوازشریف نے جنرل راحیل سے بحث بھی کی۔ ذرائع کے مطابق فوج کی اعلی کمان چاہتی تھی کہ جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے مگر بعد ازاں ستمبر دوہزارسولہ میں پلان بی بنایاگیا جس کے مطابق ملک میں نئے انتخابات کا انعقاد ہونا ہے جس میں جنرل راحیل ریٹائرمنٹ کے بعد اتحادی جماعتوں کے سربراہ ہوں گے۔ یہ تیسری سیاسی قوت ن لیگ اور پی پی سے الگ ہوگی اور اس کی کامیابی کیلئے جنرل راحیل کی شہرت کافی ہوگی، یہ اتحاد پارلیمان میں اکثریت حاصل کرلے گا کیونکہ پی پی اور ن لیگ کے ووٹ تقسیم ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق جی ایچ کیو کے پاس ملک کے ہر بڑے سیاست دان کے بارے میں دستاویزات موجود ہیں اور ان کو انتخابی مہم کے دوران میڈیا کو لیک کیا جائے گا جبکہ دوسری جانب جنرل راحیل کی شہرت بے داغ ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ عمران خان کے حالیہ احتجاج کا اسکرپٹ بھی جی ایچ کیو میں لکھا گیاہے تاکہ سپریم کورٹ کی جانب سے کیس سننے کو یقینی بنایا جاسکے اور نوازشریف کے اقتدار کے خاتمے کے نتائج حاصل کیے جاسکیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان اس بات پر تیار ہیں کہ جنرل راحیل کا آنے والی اتحادی حکومت میں کردار ہوگا اور ان کو وزیرخارجہ بنایاجائے گا۔ یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ جنرل راحیل کے سعودی عرب، چین اور امریکا کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔
(یہ خبر گزشتہ برس چھ نومبر کو شائع ہوئی تھی اور پاکستان میں بہت سے تجزیہ کاروں نے اس کا مذاق اڑایا تھا)

Gen Raheel Sharif plans judicial coup against Nawaz

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے