پاکستان

مشہور تفتیش کار کی بے عزتی

ستمبر 6, 2017 2 min

مشہور تفتیش کار کی بے عزتی

Reading Time: 2 minutes

پانامہ کیس میں بننے والی مشہور زمانہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی کے تفتیش کار قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر عرفان نعیم منگی جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قاضی فائز عیسی کے سامنے آ گئے، واٹس ایپ والے ججوں سے کارکردگی پر داد پانے والے تفتیشی افسر کی عدالت عظمی کے ہی دو ججوں نے ناقص تفتیش پر خوب بے عزتی کی_ عدالت کے ججوں نے اپنے ہی ساتھی ججوں کے فیصلے کی وجہ سے تفتیش کار عرفان نعیم منگی کے خلاف کارروائی کرنے سے خود کو معذور قرار دیا_

سپریم کورٹ نے پاناما جے آئی ٹی کے رکن اور ڈی جی نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز نے قومی احتساب بیورو کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے۔ جسٹس دوست محمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عرفان نعیم منگی کیخلاف کل انکوائری ہو رہی تھی آج وہ ہیرو بن گیا ہے، محض عدالتی فیصلے کے باعث عرفان نعیم منگی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔

سپریم کورٹ نے گندم کرپشن کیس میں گرفتار بلوچستان کے سابق وزیر خوراک اسفند یار خان کاکڑ کی پچاس لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔ اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے ڈی جی نیب بلوچستان اور پاناما جے آئی ٹی کے رکن عرفان نعیم منگی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ ڈی جی نیب بلوچستان کو بھی شریک ملزم بنایا جائے، نیب اہلکاروں کیخلاف مقدمات بنیں گے تب ہی بہتری آئے گی، نیب کرپشن کا سہولت کار بن چکا ہے، بلوچستان میں کئی اہم مقدمات تاخیر کا شکار ہیں۔ بلوچستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا بھی چھوٹ جاتا ہے، نیب نے کرپشن مقدمات کو مذاق بنا رکھا ہے، قومی احتساب بیورو نے 30 دن میں ٹرائل مکمل کرنا ہوتا ہے جو 30 ماہ میں بھی نہیں ہوتا، قوم کے پیسے سے تنخواہ لے کر قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، قوم کے 771 ملین چوری ہوگئے اور نیب سو رہا ہے، قومی احتساب بیورو نے آج تک تیس دن میں کوئی ٹرائل مکمل نہیں کیا۔

جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ نعیم منگی کیخلاف انکوائری ہو رہی تھی، آج ہیرو بن گیا ہے، جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلے کے باعث نعیم منگی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے _

دریں اثناء سپریم کورٹ نے بلوچستان ڈائریکٹر فوڈ عبدالولی کاکڑ کی ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد کردی، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ملزم دوسال سے زائد ضمانت قبل ازگرفتاری پررہا،  سپریم کورٹ کو ضمانت قبل ازگرفتاری کےمقدمات کاجلدازجلد فیصلہ کرناچاہیے، ملزمان کویوں ضمانتیں دینے سے تحقیقات متاثرہوتی ہیں، سپریم کورٹ نے ملزم کوجلد تحقیقات کے لیے پیش ہونے کاحکم دیا، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ کرپشن کرنابھی ایک مہارت ہے، یہاں توکرپشن نہ کرنے والے کوترقی بھی نہیں ملتی، کہا جاتا ہے کہ کرپشن نہ کرنے والا لکیرکافقیرہے، ہاائی کورٹ نے ڈیڑھ سال تک کس طرح ملزم کوعبوری ضمانت دئیے رکھی، امیر ملزمان کوجیلوں میں سہولیات میسر ہوتی ہیں غریبوں کو کچھ نہیں ملتا، نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عبدالولی کاکڑ نے دیگرملزمان کے ساتھ مل کرگندم کی غیر قانونی منتقلی کی اسپیشل پراسیکیوٹر نیب چوہدری فرید نے کہا کہ ہزاروں گندم کی بوریوں کوایک ضلع سے دوسرے میں منتقل کیاگیا، ضمانت قبل ازگرفتاری پرہونے کی وجہ سے ملزم آج تک نیب میں پیش نہیں ہوا، ملزم عبدالولی کاکڑ پرگندم کی 20ہزاربوری کی خردبردکاالزام ہے، ملزم کواحاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا_

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے