پاکستان

رینجرز کو کس نے بلایا؟

اکتوبر 2, 2017 2 min

رینجرز کو کس نے بلایا؟

Reading Time: 2 minutes

احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنس میں پیشی کے موقع مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں، وزراء اور وزیرداخلہ احسن اقبال کو عدالت میں جانے سے روکنے کا فیصلہ کس نے کیا تھا اس بارے میں وزارت داخلہ میں اجلاس ہوئے، کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔

تاہم سب سے اہم سوال یہ ہے کہ رینجرز کو کس نے عدالت کی حفاظت کیلئے بلایا اور تعینات کیا؟۔ وزیرداخلہ احسن اقبال نے عدالت کے باہر کہا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں چلے گی، عدالت میں جانے والے افراد کی فہرست بن چکی تھی پھر کیوں روکاگیا، اس حوالے سے چیف کمشنر سے پوچھا جائے گا۔ رینجرزکے روکے جانے پر وزیرداخلہ نے فورس کے سیکٹر کمانڈر کو بلایا جو اس وقت وہاں موجود نہیں تھے، احسن اقبال کے عدالت کے باہر سے واپس جانے کے بعد رینجرز کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیر آصف موقع پر پہنچے، انہوں نے ن لیگ حکومت کے وزیر دانیال عزیز کو مخاطب کرکے بات کرنے کی کوشش کی لیکن دانیال عزیز نے رخ دوسری طرف کرلیا اوربات سنی ان سنی کردی۔ اسی دوران میڈیا نمائندوں نے کیمروں کے سامنے رینجرز کے بریگیڈئیر سے پوچھا کہ انہوں نے وزیر داخلہ کے عدالت میںجانے سے کیوں روکاتو بریگیڈئیر کا جواب تھاکہ فہرست میں وزراءکے نام نہیں تھے جس پر صحافیوں نے پوچھاکہ جن رپورٹروں کے نام تھے ان کو کیوں عدالت جانے سے روکا گیاتو بریگیڈیئرآصف جواب دیے بغیر واپس مڑ گئے۔

یہ بات تو اب تحقیقات سے ہی سامنے ّآئے گی کہ عدالت کے باہر رینجرز کو تعینات کرنے کاحکم کس نے دیاتھا مگر اب تک کی معلومات کے مطابق یہ معاملہ وزارت داخلہ کے اعلی حکام کے علم میں آچکاہے کہ رینجرز کے دو سو اہلکاروں کی تعیناتی کیلئے اسلام آباد پولیس کے ایک ایس ایس پی نے خط لکھا تھا اور ان کے خط پر ڈپٹی کمشنر نے کارروائی کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے ایک افسر کو بھی آگا کیا تھا تاہم یہ بات ابھی تک طے نہیں کی جاسکی کہ ایس ایس پی نے ایسا کس کے کہنے پر کیا؟ اور اس خط کی نقل یااس تمام کارروائی سے چیف کمشنر اسلام آباد اور وزیرداخلہ کیسے بے خبر رہے؟۔

دوسری جانب ذرائع کی اطلاع ہے کہ احتساب عدالت کی سیکورٹی بہتر بنانے کیلئے احکامات نیب ریفرسنز کی نگرانی کرنے والے سپریم کورٹ کے جج کی جانب سے جاری کیے گئے تھے اور اس کیلئے انہوں نے رجسٹرار دفتر کے ذریعے احکامات متعلقہ حکام تک پہنچائے تھے ۔ احتساب بیورو کی جانب سے نگران جج کو گزشتہ سماعت سے متعلق بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف کی پیشی کے موقع پر بدنظمی کی وجہ سے مقدمے کی سماعت ممکن نہ تھی اس لیے ضروری ہے کہ عدالت اور جج کو مناسب سیکورٹی مہیا کی جائے ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے اٹھائیس جولائی کو پانامہ کیس کا فیصلہ سنانے سے قبل بھی رینجرز کو عدالت کی سیکورٹی سنبھالنے کا حکم رجسٹرار کے ذریعے دیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے