کالم

آئی ایس آئی زندہ باد

جولائی 13, 2018 3 min

آئی ایس آئی زندہ باد

Reading Time: 3 minutes

اظہر سید

پاک فوج کے حکمت ساز جنرلوں نے شاندار چھکا مارا ہے پہلے چین روس اور پاکستان افغانستان میں امریکیوں کی پراکسی داعش کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر کام کر رہے تھے۔ اب اس میں ایران کو بھی شامل کر لیا ہے جو زبردست کارنامہ ہے ،اس کے دو فائدے ہوں گے ۔ ایران بھارت سے دور ہو جائے گا اور ایرانی سرزمین کو ماضی کی طرح پاکستان کے خلاف استعمال کرنا بھی ممکن نہیں رہے گا ۔ ایران کے ساتھ منسلک بلوچستان کی سرحدوں پر پاک فوج کے دستوں کو وہاں سے دیگر ضروری علاقوں یعنی افغان سرحد کے ساتھ تعینات کیا جاسکے گا ۔ بلوچ نوجوانوں کی ماضی کی طرح افغان سرزمین میں تربیتی سہولتیں فراہم کرنا ممکن نہیں رہے گا ۔ پہلے عوامی جمہوریہ چین پاکستان کی مدد کر رہا تھا اب اس میں ایران کی مدد بھی شامل ہو جائے گی ۔مستقبل قریب میں سی پیک کے کھلے دشمنوں چین اور بھارت کیلئے بلوچ عسکریت پسندوں کو اس اہم ترین دفاعی اور معاشی منصوبے کے خلاف استمال کرنا بھی ناممکن ہو جائے گا ۔
ہمیں ہمیشہ اس بات پر اعتراض رہا ہے کیوں ایرانی صدر کی عین پاکستان آمد کے دن ایرانی سرزمین سے اپریٹ ہونے والے کلبھوشن یادو کا معاملہ اچھالا گیا ۔ ایرانی صدر کے دورہ کے خاتمہ کا انتطار کیوں نہیں کیا گیا اور کیوں دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کا موقع فراہم کیا گیا تاہم نئی پیش رفت سے لگتا ہے پاک ایران غلط فہمیاں دور ہو چکی ہیں اس میں شائد ایران کے نیوکلر معاہدے سے امریکی فرار اور ایران پر پابندیاں بھی شامل ہیں لیکن جو بھی ہے داعش کے خلاف چار ملکی اتحاد افغانستان میں امریکہ بھارت اتحاد کیلئے ایک خوفناک خواب ثابت ہو نے جا رہا ہے اور یہ پیش رفت بہت خوش آئند ہے ، اس کارنامے پر آئی ایس آئی کے کردار کو خراج تحسین پیش کرنا کافی نہیں بلکہ سلوٹ مارنا بھی بنتا ہے ۔
آئی ایس آئی نے بلوچستان پاکستان کے قبائلی علاقہ جات اور ملک بھر میں دنیا بھر کی خفیہ ایجنسوں کے خلاف اکیلئے چومکھی لڑائی لڑی ہے اور کامیابی حاصل کی ہے ۔ نہ جانے کتنے جوان رعنا خاموشی سے مٹی کا قرض اتارتے ہوئے تاریک راہوں میں گم ہو گئے ۔ بلوچستان میں کوئی وقت تھا دنیا کی درجنوں خفیہ ایجنساں پاکستان کے خلاف سرگرام عمل تھیں آئی ایس آئی اکیلی ان سے نبرد آزما تھی ، اس وقت جب ائی ایس آئی کے پاس دس ہزار بامشکل ہوتے تھے کہ کسی کو پاکستان کے مفاد میں دے سی ائی اے والے دس ہزار ڈالر سے شروع ہوتے تھے لیکن یہ تمام ایجنساں شکست کھا چکی ہے ۔ اب تو چینی بھی مدد کو آچکے ہیں پھر روسی آگئے اور اب ایرانی بھی ساتھ مل گئے ہیں ہمیں نہیں لگتا کہ امریکی بھارتی اتحاد کا افغانستان میں قیام اب زیادہ طویل ہو گا انہیں جانا ہو گا جس طرح ترکی کے الگ ہونے سے شام اور عراق سے امریکی رجوع کر رہے ہیں اسی طرح چار ملکی اتحاد کی وجہ سے افغانستان سے بھی امریکی جائیں گے اور یہ تمام کارنامہ آئی ایس آئی کا ہے ۔
اخبار نویس غدار نہیں ہوتے بلکہ جو صحافی حکومتی اور اداروں کی پالیسوں پر تنقید کرتے ہیں وہ معاشرے کے ماتھے کا جھومر اور بہت قیمتی ہوتے ہیں انہیں افغانستان میں موجود کوئی دہشت گرد تنظیم دھمکی دے تو آئی ایس آئی کو انکی حفاظت کا بھر پور بندوبست کرنا ہوگا ۔ایک نیا الڑٹ جاری ہوا ہے جس میں مطیع اللہ جان ،عمر چیمہ ،وحید مراد اور اعزاز سید شامل ہیں جبکہ تبرک کے طور پر حامد میر کا نام بھی شامل کر دیا گیا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں آئی ایس آئی اس سازش کا پردہ چاک کرے جن صحافیوں پر دہشت گردوں کے حملے کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے وہ چاروں بعض پالیسوں کے ناقد ہیں اور سچے پاکستانی کے طور پر ان پالیسوں کو ملک و قوم کیلئے خطرہ اور نقصان دہ سمجھتے ہیں، انہیں کچھ ہوا تو الزام اداروں پر لگا دیا جائے گا ۔ہم نہیں سمجھتے کوئی دہشت گرد تنظیم محض انہیں خوف زدہ کرنے کیلئے اس طرح کی کوئی اطلاع کسی زریعے سے لیک کرائے گی ،فوجی کا خون مقدس ہے لیکن اس کے پاس جواب دینے کیلئے بندوق موجود ہے ۔ صحافی کا خون زیادہ مقدس ہے کیونکہ اس کے پاس جواب دینے کیلئے بندوق نہیں صرف قلم ہے ۔ قلم کی عزت کی قسم اللہ تعالی نے کھائی ہے، اس قلم کی حفاظت کیلئے آئی ایس آئی کو ضرور ہی اپنا کردار کرنا ہو گا ۔ آئی ایس ائی میں آج جو لوگ موجود ہیں کل وہ ریٹائر ہو جائیں گے لیکن صحافی ریٹائر نہیں ہوتا ۔ جتنا محب وطن کوئی فوجی ہے اتنا ہی محب وطن کوئی صحافی بھی ہے نکتہ نظر کا فرق ہو سکتا ہے نیت پاکستان کی ترقی اور حفاظت ہوتی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے