پاکستان پاکستان24

لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت

جولائی 20, 2018 < 1 min

لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت

Reading Time: < 1 minute

اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد مقدے کی سماعت ہوئی ہے جہاں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ مغوی کو تاوان ادائیگی کے بعد بازیاب کرایا گیا ہے ۔ ایس ایس پی آپریشن نے عدالت کو بتایاکہ عثمان سلیم دوکروڑروپے دینے پربازیاب ہوا ،مقدمہ درج کرانے پر اغواء کاروں نے بھائی سمیت دوبارہ اغواء کرلیا ،مغوی کے گھرپربھی قابض ہیں جسٹس شوکت صدیقی نے کہاکہ پشاورکا شکیل آدم کون ہے ، کس کی پشت پناہی حاصل ہے ، پتہ چلایا جائے ،اس معاملے میں بہت سے ادارے ملوث ہیں اگردائیں بائیں والے لوگ ملوث ہیں توبھی رپورٹ کریں ۔
جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دائردرخواست کی سماعت کی، ایس ایس پی آپریشنزنجیب الرحمن نے عدالت کو بتایا کہ اکتیس مارچ 2018 کوعثمان سلیم کواغوا کیا گیا، اغواء کاروں نے جائیداد کے کاغذات اورگاڑی بھی چھینی اور مغوی کے گھرپرقبضہ بھی کیا ہوا ہے، عثمان سلیم دوکروڑتاوان دیکربازیاب ہوئے تاہم اغواء کا مقدمہ درج ہونے کے بعد دوبارہ عثمان سلیم اوراس کے بھائی کو اغواء کرلیا گیا ۔
جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیے کہ کسی جرائم پیشہ شخص کوبھی غیرقانونی طورپراغواء کرنا یا اٹھانا جرم ہے، پشاورمیں اغواء کاروں کے منظم گروہ کام کر رہے ہیں، پشاورکا شکیل آدم کون ہے ، کس کی پشت پناہی حاصل ہے، پتہ چلایا جائے۔

جسٹس شوکت صدیقی نے مغوی کے گھروالوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتےہوئے کہا کہ اس معاملے میں بہت سے ادارے ملوث ہیں، اگرمعاملے میں دائیں بائیں والے لوگ بھی ملوث ہیں تورپورٹ کریں ، آئندہ سماعت پراغواء کاروں کی تحویل سے فرار ہونے والے تمام افراد کوپیش کیا جائے ۔ عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کردی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے