متفرق خبریں

’جیل کاٹنا بوٹ چاٹنے سے بہتر‘

فروری 17, 2019 2 min

’جیل کاٹنا بوٹ چاٹنے سے بہتر‘

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع وہاڑی کے علاقے بورے والا میں پولیس کے ایک سب انسپکٹر نے فیس بک کی ایسی پوسٹ کرنے والے کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے جو عام طور پر مزاحیہ یا طنزیہ سمجھی جاتی ہیں ۔

تھانہ ماڈل ٹاؤن بورے والا میں 15 فروری کو اسسٹنٹ سب انسپکٹر احمد کامران کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وہ سرکاری گاڑی میں دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ گشت پر تھا جب اس نے اپنی فیس بک آئی ڈی کھولی تو معلوم ہوا کہ ایک شخص نے غیر مہذب پوسٹ شیئر کر کے موجودہ حکومت، فوج اور بانی پاکستان کے خاندان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے ۔

مقدمہ درج کراتے ہوئے پولیس اہلکار نے کہا ہے کہ ’ملزم اظہر حسین نے لوگوں کو حکومت اور فوج کے خلاف اکسایا اور اشتعال دلایا ہے اس لیے کارروائی کی جائے۔‘

سوشل میڈیا پر سینکڑوں صارفین نے بورے والا میں درج کرائے گئے اس مقدمے کی ایف آئی آر شیئر کر کے اس کی مذمت کی ہے جبکہ کئی شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا اس طرح کی پوسٹ کرنے پر مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں؟

ایف آئی آر کے الفاظ میں ملزم اظہر حسین نے کی ایک پوسٹ کے الفاظ ہیں کہ ’جرنیل سیاست نہ کرتے تو فوج کی عزت خراب نہ ہوتی جبکہ پوری دنیا کے اخبارات نے جنرل باجوہ کے ساتھ عمران خان کے کارٹون بنائے۔‘

دوسری مبینہ پوسٹ کچھ اس طرح ہے کہ ’پاکستان کی پہلی غدار خاتون محترمہ فاطمہ جناح کو 125 واں جنم دن مبارک ہو۔‘ ایف آئی درج کرانے والے پولیس اے ایس آئی کے مطابق تیسری پوسٹ میں تحریر ہے کہ ’جیل کاٹنا بوٹ چاٹنے سے بہتر ہے۔‘

ایف آئی آر درج کرانے والے پولیس اہلکار کے مطابق وہ کانسٹیبلان عبدالحمید، فیض احمد اور عمران مجید کے ہمراہ گشت پر تھا جب اس نے اپنے جاننے والے اظہر حسین کی مذکورہ پوسٹ فیس بک پر دیکھی ۔ مدعی پولیس سب انسپکٹر کے مطابق ملزم نے ایک پوسٹ بابا رحمتا کے خلاف بھی کی ہے ۔

مقدمے کے مندرجات کے مطابق ملزم نے ایک پوسٹ وردی والے اہلکار کی گود میں بیٹھ کر گاڑی چلانے والے بندر سے متعلق بھی کی ہے ۔

ٹوئٹر پر اس ایف آئی آر کی نقل کئی صارفین نے ٹویٹ کر کے تبصرے لکھے ہیں ۔ دی نیوز اخبار سے وابستہ صحافی فخر درانی نے لکھا ہے کہ اگر اس طرح مزاحیہ پوسٹ پر بھی مقدمات درج ہونے لگے تو آدھا پاکستان جیلوں میں ہوگا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے