کالم

کیا کوئی سازش ہے؟

فروری 20, 2019 4 min

کیا کوئی سازش ہے؟

Reading Time: 4 minutes

اظہر سید
بھارت کی تمام سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے خلاف جارحیت کیلئے انتہا پسند مودی حکومت کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے ۔ بھارتی میڈیا انتہا پسند ہندو اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر اسی طرح جنگی جنون پیدا کر رہا ہے جس طرح کارگل کی جنگ کے دوران کیا گیا تھا ۔ پاکستان میں نہ جانے کس حکمت عملی کے تحت قومی اتحاد کی بجائے تقسیم کرو کی پالیسی اپنا لی گئی ہے ۔ بھارت کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے ہنگامی اجلاس منعقد کیا اور پلوامہ واقعہ کی آڑ میں پاکستان کو سبق سکھانے کی دھمکیاں دیں ۔ بھارتی دھمکیوں کے مقابلہ کیلئے قوم کو متحد کرنے کی بجائے ہم نے سپیکر سندھ اسمبلی کو آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کر لیا ۔آمدن سے زیادہ اثاثوں کے جرم میں گرفتاری کا مطلب بغیر کسی جرم کے گرفتاری ہے ۔ دونوں ملکوں کی مسلح افواج لائین آف کنٹرول اور انٹرنیشنل سرحدوں پر صف بندیاں کر رہی ہیں اور ہم پاکستان میں سیاسی افراتفری پیدا کر رہے ہیں ۔
سندھ سے دو سابق وزیراعظم کی لاشیں لاڑکانہ بھیجیں گئیں ردعمل میں قوم پرستی کی لہر گزشتہ چالیس سال سے پاکستان پیپلز پارٹی کو ہمدردی کا ووٹ دے رہی ہے ۔ بھارتی فوجی سندھ سے ملحقہ راجھستان میں جنگی مشقیں کر رہے ہیں اور ہمارے حکمت ساز آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کو ہدف بنائے ہوئے ہیں اور یہ حکمت عملی سمجھ سے باہر ہے ۔ کیوں سندھ میں ایک مرتبہ پھر پیپلز پارٹی کے خلاف انتقامی کاروائی کا تاثر پیدا کیا جا رہا ہے اور ایسے وقت میں جب بھارتی جنگی جنون کسی ایڈونچر کیلئے دیوانہ نظر آرہا ہے ہم ملک میں سیاسی اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں ۔
ملک کے اندر جمہوریت اور اسٹیبلشمنٹ کی لڑائی بعد میں بھی لڑی جا سکتی ہے یہ وقت تو قومی اتحاد کا ہے ۔سپریم کورٹ میں جعلی اکاونٹس کیس میں نظر ثانی کی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی درخواستیں بعد میں بھی مسترد کی جا سکتی تھیں ابھی کونسی قیامت آگئی تھی کہ انہیں موخر نہیں کیا گیا ۔
ایک سیاسی جماعت کے سائبر سیلوں کو کون اپریٹ کر رہا ہے سوشل میڈیا پر بھارتی جھوٹے پروپیگنڈہ کا جواب دینے کی بجائے مسلم لیگ ن ،پاکستان پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمن کا مضحکہ بنایا جا رہا ہے اور وزیراعظم سیلیکٹ کو صدی کا عظیم راہنما ثابت کیا جا رہا ہے ۔
سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کا کریڈٹ لینے کیلئے حکومت اور "ان” میں دوڑ لگی ہوئی تھی دونوں فریق تمام قومی معاملات پر ایک ہی پیج پر ہیں سنتے سنتے کان پک گئے لیکن دونوں فریق اپنے اپنے بیٹ رپورٹر کو واٹس اپ پر ٹکرز بھیج رہے تھے جو ذرائع کے حوالہ سے دعوی کرتے تھے شہزادہ سلمان وزیراعظم اور جنرل باجوہ کی کوشش سے پاکستان آئے ۔
کس عقل مند کے اشارے پر لندن میں بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس کا نجی چینلز پر بلیک آوٹ کرایا گیا اور اس میں کیا حکمت عملی ہے کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں روائتی ہتھیاروں میں بھارت کو برتری حاصل ہے ۔بھارتیوں نے سازش رچائی ہے اور پلوامہ کے واقعہ کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف مہم جوئی کیلئے اپنے تئیں بہترین وقت کا انتخاب کیا ہے جب پاکستانی معیشت بدترین بحران کا شکار ہو چکی ہے ۔ میاں نواز شریف کے خلاف گزشتہ دو سال سے جاری مہم جوئی کے باعث پنجاب جو ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کا دست بازو رہا ہے وہاں اسٹیبلشمنٹ مخالف جذبات پیدا ہو چکے ہیں ۔ساہیوال سانحہ کا ہدف بھی اسٹیبلشمنٹ اس وقت بن گئی جب تحریک انصاف کے وزیر نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کر دیا ساہیوال آپریشن میں آئی ایس آئی شامل تھی ۔
چینی سی پیک پر سرمایہ کاری روک چکے ہیں ۔امریکی بھارتیوں کو یہ کہہ کر ہلا شیری دے رہے ہیں بھارت کو ردعمل کا حق حاصل ہے ۔ایرانی اپنے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے الزامات پاکستان پر لگا رہے ہیں ۔افغانیوں کی زبانیں آگ اگل رہی ہیں اور ہم سندھ اسمبلی کے اسپیکر کو گرفتار کر کے پیش آئندہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے چلے ہیں ۔بھارتی محدود جنگ کی سازش رچا رہے ہیں اور ایسا ہوا پاکستانی معیشت اس محدود جنگ کا بوجھ نہیں اٹھا سکے گی ۔
2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کی آڑ میں بھارت نے لائین آف کنٹرول پر باڑ لگوا لی تھی اس مرتبہ بھارتی کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ زیادہ بہتر سمجھتے ہونگے جنہوں نے اسپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا ۔
پاکستان میں نہ جانے کیا کھیل کھیلا جا رہا۔ہے ۔جب ملکی معیشت ساڑھے پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی تھی ۔جب افراط زر کی شرح صرف تین فیصد تھی ۔جب بینکوں اور مالیاتی اداروں کے قرضوں کی قیمت صرف چھ فیصد تھی ۔جب ڈالر کی قیمت صرف 102 روپیہ تھی ۔جب پاکستان کا حصص بازار دنیا کی پانچ بہترین مارکیٹوں میں شامل ہو گیا تھا ۔جب پاکستان پر قرضوں کا بوجھ معیشت کے 67 فیصد تھا اور جب عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی معاشی ریٹنگ کو بہترین قرار دیا تھا ہم نے پناما پناما کھیلنا شروع کر دیا ۔ہم نے مولوی خادم حسین کو حکومت پر چھوڑ دیا اور ہم نے منتخب وزیراعظم کو مودی کا یار قرار دے کر اس کے کارخانوں سے را کے ایجنٹ برآمد کرا دئے ۔
آج جب پاکستانی روپیہ کی قدر چالیس فیصد کم ہو چکی ہے ۔آج جب افراط زر کی شرح حقیقی معنوں میں 16 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے ۔آج جب پاکستان پر قرضوں کا بوجھ معیشت کے 90 فیصد پر پہنچ چکا ہے ۔آج جب عالمی ریٹنگ ایجنسیاں پاکستان کی معاشی ریٹنگ کم کر چکی ہے ۔بازار حصص دنیا کی بدترین مارکیٹ بن چکی ہے معیشت کی شرح نمو تین فیصد پر پہنچ گئی ہے ۔بینکوں اور مالیاتی اداروں کے قرضوں کی قیمت 18 فیصد پر پہنچ گئی ہے اور بھارتی پاکستان پر حملے کیلئے بیتاب نظر آرہے ہیں ہم سیاسی مخالفین کے خلاف کاروائیاں بند کرنے سے باز ہی نہیں آرہے ۔آمدن سے زیادہ اثاثوں کے الزام میں گرفتاری کا ایک اور مطلب یہ بھی ہے کہ وزیراعظم اور صدر مملکت کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے اور کیا اس پیغام سے ہم قومی یکجہتی حاصل کریں گے اور بھارتیوں کا مقابلہ کریں گے ؟

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے