پاکستان

نواز شریف ضمانت درخواست کی سماعت

مارچ 19, 2019 4 min

نواز شریف ضمانت درخواست کی سماعت

Reading Time: 4 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ وہ (نواز شریف) لندن میں زیر علاج رہے ۔

تین رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے کہا کہ وہ (نواز شریف) ان تمام بیماریوں کا پہلے سے شکار ہیں اور اگر اب بھی ویسی ہی تکلیف ہے تو صورتحال مختلف ہوگی ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ان کی صحت خراب ہوئی ہے تو معاملہ مختلف ہوگا، 25 جنوری سے قبل کی میڈیکل رپورٹس اور حالیہ رپورٹس کو دیکھ کر نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے ۔

وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں نواز شریف کی طبی رپورٹس پڑھیں ۔

نواز شریف کی درخواست پر فریقوں کو نوٹس جاری کر دیے گئے ۔
عدالت نے اگلی سماعت کے کیے 26 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسی دن سب کو سن کر فیصلہ کریں گے ۔

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت سے سات سال سزا سنائے جانے کے بعد نواز شریف لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں ۔

چیف جسٹس نے پرویز مشرف کا نام لیے بغیر ریمارکس دیئے بدقسمتی سے لوگوں کو پاکستان سے باہر بھیجنے کا ہمارا تجربہ زیادہ اچھانہیں رہا ،لوگ دوران ٹرائل بیرو ن ملک علاج کیلئے جاتے ہیں لیکن واپس نہیں آتے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر گرفتار ی دینے کیلئے پاکستان آئے تھے، نواز شریف کا بیرو ن ملک جاکر واپس نہ آنے کا کوئی ارادہ نہیں،سزا یافتہ شخص کو بیرو ن ملک علاج کیلئے بجھوا نے کی عدالتی مثال موجود ہے ۔

عدالت نے نواز شریف کی پا نچ میڈیکل رپورٹس کا بغورجائزہ لیا ۔عدالت نے کہا ہم طبعی ماہرین نہیں ہیں ،مکمل مقدمہ سمجھنے اور تصویر کے تمام پہلوﺅں کا جائزہ لینے کیلئے میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں ۔چیف جسٹس نے سوال پوچھا کیاپندرہ جنوری سے قبل نواز شریف کی کوئی میڈیکل ہسٹری موجود ہے ؟ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے جواب دیا 29جولائی 2018کی نواز شریف کی پمز ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ موجود ہے ۔چیف جسٹس بولے ہمیں یہ بھی معلوم ہے نواز شریف لندن میں بھی زیر علاج رہ چکے ہیں ،اگرنواز شریف پہلے سے بیمار ہیں تو پھر صورتحال الگ ہوگی ،ہم جائزہ لیں گے کیا مداخلت کی جاسکتی ہے یا ہیں ؟۔ نواز شریف کے وکیل نے اپنے موکل کی بگڑتی صحت پر بات کرتے ہوئے کہا نواز شریف سترہ مختلف ادویات لے رہے تھے ، نواز شریف کو دل ،شوگر اور گردوں میں پتھری کا مرض لاحق ہے ۔چیف جسٹس نے کہا میڈیکل ہسٹری سے لگتا ہے نواز شریف پہلے سے بیمار تھے انھیںمزید توجہ کی ضرورت ہے ۔چیف جسٹس نے میڈیکل رپورٹس پر دلچسپ ا دازمیں تبصرہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے بعض خاص مریض ہوتے ہیں جن کیلئے طبعی اصطلاح میں پروٹوکولائی ٹسٹ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے،ایسے مریضو ں کا ڈاکٹرزمکمل ٹیسٹ کرانے کا کہہ دیتے ہیں ،سب مریض اہم ہوتے ہیں لیکن کچھ مریض بہت زیادہ اہم ہوتے ہیں ،ایسے مریضوں کا زیادہ خیال رکھا جاتا ہے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا نواز شریف بیمار تھے ،ادویات لے رہے تھے ،بیماری کے باوجود نواز شریف جسمانی طور پر تند درست تھے ،نواز شریف بیماریوں کے باوجود ا انتخابی مہم میں بھی حصہ لیتے رہے ،عام ا نتخابات کی سرگرمیوں میں بھی مکمل حصہ لیا ، نواز شریف نے تو ماشاءاللہ اتنی بیماریوں کے باوجود ٹرائل کا سامنا کیا،دیکھنا یہ ہے کہ کیانواز شریف کی بیماری مزیدبڑھی ہے یا بہتر ہوئی ہے ؟ مرض سنجیدہ ہو اور جیل میں علاج ممکن نہ ہو تو کسی بھی ہسپتال جا نے کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا میرے موکل کوانجیوگرافی تجویز کی گئی ،انجیو گرافی کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں ،نواز شریف کے زاتی معالج ڈاکٹر لار نس نے بھی اپنی رائے دی ہے، نواز شریف کا علاج بیرونی ملک ہوتا رہا ہے ،یہ مریض کی زندگی کا مسئلہ ہے اُسے حق ہے کہ وہ مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کرائے جس پر مریض کو اعتبار ہو ۔چیف جسٹس نے پوچھا کیا آپ چاہتے ہیں نوازشریف کو علاج کیلئے بیرو ن ملک بجھوایا جائے ؟۔خواجہ حارث نے جواب دیانواز شریف کو آزاد شہری کی حیثیت سے علاج کرانے کا موقع دیا جائے ،جیل میں رہ کر ذہنی دباﺅ کے باعث نواز شریف کی طبیعت مزید بگڑ رہی ہے ۔چیف جسٹس نے پوچھا کیا آپ یہ کہناچاہتے ہیںنواز شریف کا علاج بیرو ن ملک میں ہی ہوسکتا ہے ۔خواجہ حارث نے جواب دیا ضروری نہیں نواز شریف علاج کیلئے بیرو ن ملک جائیں ۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوچھا کیا آپ کو اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کی پیشکش نہیں کی گئی ۔نواز شریف کے وکیل نے جواب دیا ہمیں اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کی پیشکش نہیں کی گئی ،عدالت میرے موکل کی سزا معطل کرے تاکہ آزاد شہری کے طور پر اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علا ج کراسکیں،نواز شریف کی دو اوپن ہارٹ سرجریاں ہوئی ہیں ،نواز شریف کو سات اسٹنٹ بھی ڈالے جاچکے ہیں ۔چیف جسٹس نے پوچھا کیا نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ہے ۔خواجہ حارث نے ہاں میں جواب دیتے ہوئے کہا
نواز شریف کا نام ای سی ایل پر موجود ہے ۔چیف جسٹس نے پوچھا کیا ایسی کوئی عدالتی نظیر ہے کہ سزا یافتہ شخص کو بیرو ن ملک علاج کیلئے بھیجا گیا ہو ۔خواجہ حارث بولے ایک ایسی عدالتی مثال موجود ہے ۔چیف جسٹس نے فوجی آمر پرویز مشرف کانام لیے بغیر ریمارکس دیئے بدقسمتی سے لوگوں کوپاکستا ن سے باہر بھیجنے کا ہمارا تجربہ زیادہ اچھا نہیں رہا ،لوگ بیرون ملک علاج کیلئے جاتے ہیں لیکن واپس نہیں آتے۔خواجہ حارث نے کہا نواز شریف اس سے قبل بھی گرفتاری دینے کیلئے اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستا ن آئے تھے ،نواز شریف کا بیرو ن ملک جاکر واپس نہ آنے کا کوئی ارادہ نہیں،اگر ضمانت ملنے کے بعد نواز شریف کی طبیعت بہتر ہوجائے تو عدالت ضما ت منسوخ بھی کرسکتی ہے ۔


Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے