متفرق خبریں

لال مسجد تنازع پھر سر اٹھانے لگا

مارچ 22, 2019 2 min

لال مسجد تنازع پھر سر اٹھانے لگا

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے مرکز میں واقع لال مسجد ایک بار پھر خبروں میں ہے ۔

سنہ ۲۰۰۷ میں فوجی آپریشن کا نشانہ بننے والی مسجد کے ساتھ ملحقہ زمین پر مدرسہ دوبارہ قائم کرنے کے لیے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ ام حسان سرگرم ہو گئے ہیں ۔

اسلام آباد سے صحافی عمرفاروق کے مطابق مولاناعبدالعزیزنے جمعہ کی نماز لال مسجدمیں پڑھانے اور جامعہ حفصہ کی بنیاد رکھنے کا اعلان کیا ہے اور اس کے لیے ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات ناکام ھوگئے ہیں ۔

انتظامیہ نے مولاناعزیزکواس اقدام سے باز رکھنے کاحتمی فیصلہ کیا ہے ۔

اس سے قبل لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان نے گیارہ سال بعد بدھ کی صبح مدرسے کو ایک مرتبہ پھر لال مسجد میں منتقل کر دیا تھا ۔

سنہ ۲۰۰۷ کے مسجد آپریشن کے بعدمدرسہ جی سیون تھری میں قائم تھا ۔

بدھ کو مولاناعبدالعزیزنے گیارہ سال بعد طالبات کی دوکلاسیں (تخصص فی الفقہ اور حفظ) لال مسجد سے متصل کمروں میں منتقل کیں ۔

اس کے ساتھ طلباء کے حفظ کی کلاس بھی مسجد میں منتقل کردی ھے ۔

جمعرات کومزیدسوسے زائد طالبات لال مسجدمنتقل کی گئیں ۔

جمعرات کومولاناعزیزاورمقامی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے کئی دورھوئے مگر کامیابی نہیں ہو سکی جس کے بعد مولاناعزیز نے جمعہ پڑھانے اور جامعہ حفصہ کاسنگ بنیاد رکھنے کا اعلان کیا ۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان مولانا عزیز نے کہاھے کہ حکومت ھمیں دیوار سے لگارھی ھے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ھمیں ھماراحق نہیں دیاجارھا۔

ان کا کہنا ہے کہ الٹاایچ الیون کاپلاٹ واپس لینے کی باتیں کی جارھی ھیں ’اب اتنے صبرکے بعدجب ھم نے فیصلہ کیا تو انتظامیہ کی دوڑیں لگی ھوئی ھیں اور ھم سے پوچھ رھے ھیں کہ آپ کے مطالبات کیاھیں ھمارے مطالبات وہ ھی ھیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جامعہ حفصہ تعمیر کرکے دیاجائے ھمارے شہداء کی دیت دی جائے اوران سالوں میں ھماراجونقصان ھواھے اس کا ازالہ کیاجائے۔؛

مولاناعبدالعزیزنے جامعہ حفصہ کی سابقہ فاضلات کوبھی چلے کے لئے بلالیاھے ۔

ضلعی انتظامیہ کااصرارھے کہ طالبات اور طلباء کو واپس جی سیون تھری منتقل کیاجائے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے