متفرق خبریں

ہندو لڑکیاں اسلام آباد میں

مارچ 25, 2019 2 min

ہندو لڑکیاں اسلام آباد میں

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے صوبہ سندھ سے اغوا کیے جانے کے بعد مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرائی جانے والی لڑکیاں اسلام آباد پہنچ گئی ہیں ۔

دونوں لڑکیوں اور ان کے مبینہ شوہروں کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں شہر کے سیکٹر ایف ٹین کا پتہ لکھا گیا ہے ۔

ادھر سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی تلاش جاری ہے اور پولیس کی ایک ٹیم پنجاب کے علاقے رحیم یار خان میں موجود ہے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں لڑکیوں اور ان کے شوہروں نے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے ۔

گھوٹکی سے مبینہ طور پر اغوا کی جانے والی دونوں لڑکیوں نے تحفظ فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے تحفظ مانگا ہے ۔  

پیر کو ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں روینا اور رینا جن کے نئے نام آسیہ اور نادیہ ہیں، کے ساتھ ان کے شوہر صفدر علی اور برکت علی مدعی بنے ہیں ۔ 

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ دونوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور 20مارچ کو اپنا گھر چھوڑ دیا ۔  دونوں بہنوں نے درخواست میں اپنے والد اور پاکستان ہندو کونسل کے رہنما و تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کو فریق بنا کر کہا ہے کہ ’ہمیں ان افراد سے جان کا خطرہ ہے اس لیے تحفظ فراہم کیا جائے۔‘

درخواست میں وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ، وزیراعلی سندھ، پنجاب، سندھ اور اسلام آباد کے پولیس سربراہوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔  درخواست گزاروں نے الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو بھی فریق بنایا ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے کہا ہے کہ پیمرا کو ہدایت کی جائے کہ ٹی وی چینلز کو ان کے خلاف پروپیگنڈے سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ایک ہندو خاندان نے مقدمہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ دو کمسن ہندو بہنوں کومقامی افراد نے اغوا کیا ہے۔ 

اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے نوٹس لینے سے قبل سوشل میڈیا پر صارفین نے ہندو لڑکیوں کے والد ہری لعل کی ویڈیو شیئر کر کے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا ۔ 

مبینہ اغوا کے بعد ایک ویڈیو میں دونوں لڑکیوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے ۔ 

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے