متفرق خبریں

اخبار نے فوجی ترجمان سے معافی مانگ لی

اپریل 22, 2019 2 min

اخبار نے فوجی ترجمان سے معافی مانگ لی

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں انگریزی زبان کے ایک معتبر جریدے ’بزنس ریکارڈر‘ نے اپنی ایک خبر پر فوج کے ترجمان سے معافی مانگی ہے ۔ اخبار نے کہا ہے کہ وہ اس خبر کا ’ذریعہ‘ بننے والے فوجی حکام کے نام بھی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کو بتائے گا۔

ڈیلی بزنس ریکارڈر نے اپنی اتوار کی اشاعت میں صفحہ اول پر خبر شائع کی تھی کہ ’سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔‘

اس خبر پر فوج کے ترجمان نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اخبار کی انتظامیہ سے معافی مانگنے کے لیے کہا تھا ۔

پیر کو اخبار کے صفحہ اول پر شائع کی گئی معافی میں لکھا گیا ہے کہ ’فوجی ترجمان نے کہا کہ شائع کی گئی خبر جھوٹی ہے، اس لیے ادارہ جو اپنی مستند خبروں کے لیے شہرت رکھتا ہے، اس پر معافی مانگتا ہے۔‘

شائع کی گئی معافی کے مطابق خبر میں دیگر قیاس آرائیاں بھی کی گئی تھیں جس کی تحقیق کی جا رہی ہے اور نتائج سے پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کو آگاہ کیا جائے گا۔

اخبار کے مطابق تحقیق کے بعد خبر کا ذریعہ بننے والے کا نام بھی افسر کا نام بھی آئی ایس پی آر کو بتایا جائے گا جس کے مطابق یہ ادارہ جاتی ’خلاف ضابطہ‘ کام کے زمرے میں آتا ہے ۔

اخبار نے کہا ہے کہ وہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل سے اپنی خبر پر رائے نہ لینے پر بھی معافی مانگتا ہے ۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار اچانک خبروں میں واپس آ گئے ہیں اور ان کے بارے میں سیاسی حلقوں میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ پاکستان کی مقتدر قوت ان کو پنجاب کا نیا وزیراعلی دیکھنا چاہتی ہے ۔

اخبار کی مانگی گئی معافی کا انگریزی متن ذیل میں دیا جا رہا ہے ۔

Apology

This apropos a news item titled ‘Ex-interior minister meets army chief’ carried by the newspaper in its yesterday’s issue. The ISPR has denied this news and termed it fake. This newspaper which is known for its objectivity regrets the inadvertent publication of this news item without obtaining views from military spokesperson and extends its apology. The news item carried other conjecturing which is being investigated and outcome will be shared with ISPR including disclosure of identity of quoted military source which to ISPR is matter of institutional code of conduct. 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے