پاکستان

نواز شریف کی درخواست مسترد

مئی 3, 2019 2 min

نواز شریف کی درخواست مسترد

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت میں توسیع اور ملک سے باہر جا کر علاج کرانے کی درخواست مسترد کر دی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ایسا تاثر دیا گیا کہ ہم نے سزا یافتہ بندے کوضمانت دے کرغلط کیا، سیکڑوں کیسز ایسے ہیں جس میں سزا معطل ہوگئی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پرسزائے موت رکوا دی گئی، اس کیس میں ضمانت دینے کو سیاسی رنگ دیا گیا ۔


جمعہ کو چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحیا آفریدی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے سماعت کی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف کی طبی ضمانت کے6 ہفتے صرف ٹیسٹ پر صرف کئے ہے، ہم نے تو ضمانت ان کے علاج کے لئے دی تھی ۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا سزا کی معطلی اور ضمانت پر رہائی کوئی انہونی بات ہے، ایسی نظیریں بھی موجود ہے جہاں سزائیں موت کے قیدیوں کی بھی عدالت نے طبی بنیادوں پر سزا معطل کی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ نہیں ہر چیز کو سیاسی رنگ کیوں دیا جاتا ہے، ہر بات پر عدالت کی تضحیک کی کوشش کی جاتی ہے ۔

اس سے قبل وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے تحریری نہیں زبانی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کا کہا تھا ۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے بارے میں وہ بات آبزرویشن تھی حکم نہیں ۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل ضمانت میں توسیع چاہتے ہیں، ابھی ان کی طبی حالت ایسی نہیں کہ جیل جاسکیں ۔

چیف جسٹس آصف کھوسہ نے وکیل کو نئی طبی رپورٹ پڑھنے کے لیے کہا ۔ ”جائزہ لیں گے نظرثانی کی گنجائش ہے بھی یا نہیں ۔“

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بطور لیگل ایڈوائزر نوازشریف کو جو بہتر سمجھیں مشورہ دیں، ضمانت کے پہلے فیصلے میں مکمل پیکج دیا گیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے