متفرق خبریں

کوئٹہ چائے سے ریاست کوخطرہ ہے

جون 13, 2019 3 min

کوئٹہ چائے سے ریاست کوخطرہ ہے

Reading Time: 3 minutes

کوئٹہ آخری مرتبہ گئے پندرہ سولہ برس ہو گئے مگر وہاں کی کیتلی چائے کا ذائقہ زبان سے آج تک نہ گیا۔ شکر کیا جب ہمارے علاقے میں پہلا کوئٹہ ہوٹل بنا۔ ان کے خشک پراٹھے، پھیکا آلو قیمہ اور مالائی۔ گویا من کی مراد بر آئی۔ ان کی دیکھا دیکھی ایک اور ہوٹل بنا جس کی بہتر لوکیشن کی وجہ سے آج کل دو وقت بسیرا وہیں ہوتا ہے۔

جہاں میں رہتا ہوں، وہاں بلوچستان اور کے پی کے سے اسلام آباد آئے ہوئے سٹوڈنٹس کی بڑی تعداد قیام پذیر ہے۔ یہی ڈیمانڈ تھی جو سپلائی کا موجب بنی۔ عید پہ بہن کے گھر گیا تو پتہ چلا ہمارے پنڈی کینٹ میں بھی کوئٹہ ہوٹل کھل گئے۔ کراچی والے تو خیر عشروں سے کوئٹہ چائے کے گرویدہ تھے، اب پنڈی میں بھی وہ ایک برانڈ بن چکی۔ اس لیے ڈان اخبار کی خبر پڑھ کر جہاں دکھ محسوس ہو رہا ہے وہاں شدید غصہ بھی آ رہا ہے۔

خبر کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد میں کھلنے والے یہ کوئٹہ ہوٹل سکیورٹی ایجنسیوں کی واچ لسٹ پر ہیں۔ ان کے متعلق شدید تحفظات پائے جاتے ہیں کیونکہ یہاں کام کرنے والوں کی اکثریت بلوچستان سے تعلق رکھتی ہے، وہ بھی قلعہ سیف اللہ، دالبندین اور ژوب سے۔

پوری رپورٹ میں کسی ایک بھی جرائم پیشہ شخص کا ذکر نہیں جو ان ہوٹلوں سے پکڑا گیا ہو مگر ایجنسیوں کے تحفظات کا تفصیلی ذکر ہے-

یہ اگر ریشل (نسلی/لسانی) پروفائلنگ نہیں تو اور کیا ہے؟ ہمارا آئین ملک کے ہر شہری کو ملک کے کسی بھی حصے میں آزادانہ نقل و حمل کا حق دیتا ہے۔ ہم سے یہ حق ہماری ہی سکیورٹی کے نام پر چھینا جا رہا ہے- سابقہ فاٹا میں ہم لوگوں کے جانے پر تین ماہ کی پابندی لگا دی گئی ہے، گوکہ اعلانیہ پابندی سے پہلے بھی وہاں جانا کوئی آسان کام نہ تھا۔ اور اب راولپنڈی اسلام آباد میں آنے والے محنت کشوں کو یوں مشکوک بنایا جا رہا ہے-

برسبیل تذکرہ بلاناغہ روز اپنے قریبی ہوٹل کا طواف کرتا ہوں، بیشتر ریگولر پیٹرنز پختون ہیں، طالب علم ہیں، نوجوان ہیں۔ مگر وہاں کبھی پی ٹی ایم، افغانستان یا منظور پشتین کا نام کانوں میں نہیں پڑا۔ انتظامیہ بھی سلجھے ہوئے شائستہ لوگوں پر مشتمل ہے- اب اس منفی پراپیگنڈے کا اگلا مرحلہ شروع ہوگا جس میں شاید کچھ لوگ اٹھا لئے جائیں اور باقی سب جو شاید اپنے اپنے علاقوں کے نامساعد حالات کی وجہ سے ان خوشحال علاقوں میں آنے پر مجبور ہوئے، ایک بار پھر اپنے آبائی علاقوں میں دھکیل دیے جائیں گے۔

یہ ہوتے ہیں سکیورٹی سٹیٹ ہونے کے نقصانات۔ عوام ایک دوسرے کو، اداروں کو اور ریاست کو مشکوک نظروں سے دیکھنے پر مجبور کر دیے جاتے ہیں۔ تحفظ کے نام پر آزادیاں سلب ہوتی ہیں اور قومی مفاد کے نام پر لوگ اٹھا لئے جاتے ہیں۔

(ایک محتاط اندازے کے مطابق اسلام آباد میں 30 کوئٹہ چائے کے ہوٹل/ کیفے تین ماہ میں کھلے ہیں جن میں سے آبپارہ میں کھولے گئے کوئٹہ کیفے کو سیل کیے جانے کی بھی اطلاع ہے۔ ادارہ)

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے