پاکستان

قومی اسمبلی میں پھر تقریریں

ستمبر 19, 2019 3 min

قومی اسمبلی میں پھر تقریریں

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کے ایوان نمائندگان قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی گرفتاری اور وفاقی وزیر مراد سعید کی بات کا جواب دینے کے لیے وقت نہ ملنے پر اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا ہے۔


ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر خورشید شاہ کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمینٹیرینز کو جان بوجھ کرگرفتار کیا جاتا ہے تاکہ ان کی تضحیک ہو۔ ”خورشید شاہ پارلیمنٹ کے سینئر ترین رکن ہیں، کیا خورشید شاہ بھاگ کر جا رہے تھے۔ اگر انہیں سوالنامہ بھیجا جاتا تو وہ جواب دیتے۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ بزنس مین اور بیورو کریٹ کو گرفتار نہیں کریں گے، کیا صرف پارلیمینٹیرینز ہی گرفتار کرنے کے لئے ہیں۔“

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب کو تفتیش سے کوئی نہیں روکتا، جب ثبوت ہوں تو گرفتار کریں، خورشید شاہ کو کیوں گرفتار کیا گیا، کیا نیب نے اسپیکر کو تفصیل بتائی؟،ہمیں بھی بتایا جائے کہ انہوں نے کون سا جرم کیا ہے جس پر گرفتار کیا گیا۔“

اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شیم شیم کے نعرے لگائے۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ایسے نہیں ہو گا کہ بھیڑ بکریوں کی طرح ارکان کو گرفتار کر لیا جائے، اگر اسپیکر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے تو ہم احتجاجاً واک آؤٹ کریں گے۔

ڈپٹی اسپیکر نے راجا پرویز اشرف کا مائیک بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے بات کرلی، ایوان کو قواعد کے تحت چلاؤں گا۔ اپوزیشن کے احتجاج پر ڈپٹی اسپیکر نے مائیک دوبارہ آن کیا۔


مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ حکمرانوں کی اشرافیہ میں واحد سیاستدان ہیں جو ایک دوسرے کی دشمنی میں سبقت لینے کی کوشش کرتے ہیں، جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے ہیں دوسرے اداروں کے آلہ کار بنتے ہیں تو جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے، ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو اس کا سب دفاع کریں، تقاضا ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے تیس سالہ رویے کا شاہد ہوں، اس نے ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا،خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پرآیا تو ہم دفاع کریں گے ، آج باہر اس لئے احتجاج کیا کہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے مایوسی ہوئی،آپ کی وفاداریاں ہمارے حلف پرحاوی نہیں ہو سکتیں۔


پیپلز پارٹی کے نواب یوسف تالپور نے کہا کہ خورشید شاہ کی جس طرح گرفتاری ہوئی اس پر بھی بات ہونی چاہیے، گھر کی دیواریں پھلانگی گئیں، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، نیازی حکومت نے شریف آدمی کو گرفتار کیا اس کی مذمت کرتا ہوں۔

پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے ایوان کا نگہبان اسپیکر ہوتا ہے، اپوزیشن کی سامنے والی بنچز سے کتنے ارکان اٹھائے گئے، ملک میں جو مہنگائی اور دیگر بحران ہیں کیا اپوزیشن کو گرفتار کرنے سےحل ہونگے۔

اپوزیشن کی تقاریر کا جواب دینے کے لیے وفاقی وزیر مراد سعید نے اظہار خیال کیا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھی تو سمجھا دیر سے سہی کشمیر پراحتجاج کر رہے ہیں، پھر پتہ چلا اپنا ہی رونا رویا جا رہا ہے، نیب کا چیئرمین آپ کا ہی لگایا ہوا ہے، اگرسوال اٹھتا ہے کہ آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا توجواب ہونا چاہیے، وزیراعظم آج سعودی عرب اور پھر جنرل اسمبلی جا رہے ہیں، آج ہمیں پیغام دینا چاہیے تھا کہ کشمیر کے لئے ایک ہیں۔

مراد سعید نے کہا کہ خورشید شاہ کو میٹر ریڈر کا طعنہ دیا جاتا رہا، میٹر ریڈربھی اللہ کا بندہ ہوتا ہے، خورشید شاہ پرمقدمات بھی سابق وزیرداخلہ نے بنائے تھے، اعتزازاحسن نے چوہدری نثار کو اسی ایوان میں بتایا کہ تم نے کرپشن کس کے ذریعے کی، سچ بات یہ ہے کہ دونوں ہی سچ بول رہے تھے، خدارا اپوزیشن کبھی کشمیریوں کے لیے بھی کالی پٹیاں باندھ کر آئے۔

جے یو آئی (ف) کے مولانا اسعد محمود اظہار خیال کرنے کھڑے ہوئے تو پی ٹی آئی رکن عاصمہ حدید نے شور شرابہ شروع کردیا۔ اس دوران عاصمہ حدید اور جے یو آئی (ف) ارکان کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔


مولانا اسعد محمود نے کہا کہ عمران خان کے دورہ امریکا کی بات ہوئی وہ پہلے بھی اپنے اقتدار کی بھیک مانگنے کے لئے گئے، آج بھی وہ اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے جا رہے ہیں، عاصمہ حدید وہی خاتون ہیں جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہتی ہیں۔


مراد سعید کی تقریر کا جواب دینے کے لیے وقت نہ ملنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور اسپیکر ڈائس پر آکر ڈپٹی اسپیکر سے بحث کی۔

احسن اقبال نے کہا کہ مراد سعید نے ہمیں غدار بنا دیا آپ ہمیں موقع نہیں دے رہے، مراد سعید کا مشن ہے اپوزیشن کی کردار کشی کرے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب خدا کا واسطہ ہے یونائیٹڈ نیشن سے اجلاس خطاب میں یہ نہ کہہ دینا میں این آر او نہیں دوں گا۔

ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ انہوں نے کسی کو موقع نہیں دیا، کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا، ایوان کی روایت ہے اپوزیشن، حکومت دونوں ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے