پاکستان24

آزادی مارچ اور جمعیت کی میڈیا حکمت عملی

اکتوبر 14, 2019 2 min

آزادی مارچ اور جمعیت کی میڈیا حکمت عملی

Reading Time: 2 minutes

رپورٹ: عبدالجبارناصر

جمعیت علما اسلام نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں جے یو آئی کے ’’آزادی مارچ‘‘ کے عملاً ’’بلیک اوٹ‘‘ کے بعد میڈیا کی کمی کو پورا کرنے کے لئے سوشل میڈیا ونگ کو متحرک اور فعال کرنے کی حکمت عملی طے کی ہے اور مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور رجسٹریشن کا عمل بھی جاری ہے۔

جمعیت علماء اسلام کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نثر میں مفصل اور مختصر لکھنے، ٹرینڈ بنانے اور مخالفین کو شائستہ انداز میں جواب دینے کے لئے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور ان کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے دائرے سے ہٹ کر دوسرے دائرے میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں ۔ سوشل نیٹ ورک کے کارکن ترتیب کے حساب سے اپنی قیادت کی ہدایات کو فالو کریں اور از خود کوئی پالیسی مرتب نہ کریں۔ کسی بھی پروپیگنڈے کا شکار نہ ہو۔

جے یوآئی کے ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں ملک بھر میں 20ہزار سے زائد کارکنوں کی تربیت کی جارہی ہے اور ان کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ جماعت کی پالیسی کے مطابق بغیر کسی اشتعال انگیزی اور قانون کی خلاف ورزی کے اپنے آپ کو متحرک اور تیار رکھیں۔ ضرورت کے مطابق مناسب سامان بھی ساتھ رکھیں ۔ ہر سطح کی تنظیم اپنے سوشل نیٹ ورک سے منسلک ہو اور ہمہ وقت ہر ممکن رابطے کے لئے حکمت عملی طے کی جائے ۔

ذرائع کے مطابق کارکنوں کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ میڈیا کے نمائندوں اور کارکنوں سے کم کوریج پر الجھنے کی کوشش نہ کریں ، بلکہ ہر ممکن ان کا احترام اور اکرام کریں ، کیونکہ یہ ان کا معاملہ نہیں بلکہ ریاستی اداروں اور حکومت کا معاملہ ہے۔ کم کوریج پر اشتعال سے مکمل گریز کریں اور میڈیا کی املاک کی ہر ممکن حفاظت کریں تاکہ شرپسند نقصان نہ پہنچاسکیں۔

تمام سطح کی تنظیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ سوشل نیٹ ورک کو فعال اور متحرک رکھنے کے لئے اپنے مخصوص افراد کو تیار کرکے ان کو یہ ذمہ داری دیں اور انہیں مناسب ساز و سامان بھی فراہم کریں ۔ سندھ کے 29 اضلاع میں جدید ذرائع ابلاغ سے ہم آہنگ 5 ہزار کارکنوں پر مشتمل سوشل میڈیا ٹیم کی رجسٹریشن مکمل ہوچکی ہے اور ان کو آزادی مارچ کی رضاکارانہ کوریج کی تربیت دی گئی ہے۔ تربیت کا یہ عمل دیگر صوبوں میں بھی جاری ہے اور کوشش کی جائے گی کہ 20اکتوبر تک تربیت کا یہ عمل مکمل ہو۔

جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمیں میڈیا کی مجبوریوں کا علم ہے اور اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور ہم نے تمام کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانونی، اخلاقی اور جماعتی قوائد و ضوابط کی سختی سے پابندی کریں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے