متفرق خبریں

الیکشن کمیشن ممبران تقرر پر ہائیکورٹ کا حکم نامہ

اکتوبر 14, 2019 2 min

الیکشن کمیشن ممبران تقرر پر ہائیکورٹ کا حکم نامہ

Reading Time: 2 minutes

اویس یوسفزئی ۔ صحافی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تقرری کا معاملہ حل کے لیے پارلیمنٹ کو بھجواتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے سیکرٹریز سے 4 نومبر تک مشترکہ رپورٹ طلب کر لی ہے۔

عدالت نے تحریری حکم نامہ میں کہا ”یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کے مطابق نہیں ہوئی ۔آئین سے انحراف، معطلی یا اس طرح کی کوشش یا غیر آئینی اقدام کی سازش آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت قابل سزا جرم ہے۔“


اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کے خلاف جہانگیر جدون ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے کہا کہ سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی اسی نوعیت کی درخواستیں دائر ہیں۔ سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست کا فیصلہ ہونے تک سماعت روکی جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا صرف سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہونے کی وجہ سےسماعت روکی جاسکتی ہے؟کیا آپ الیکشن کمیشن کو نان فنکشنل کرنا چاہتے ہیں؟ کیا پارلے منٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی؟ کیا وفاقی حکومت ابھی تک ڈیڈ لاک کا دفاع کرنا چاہتی ہے؟ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو مشاورت سے یہ معاملہ حل کرنا چاہیے۔ کون کہے گا کہ پارلےمنٹ کے فورم پر یہ معاملہ حل نہیں ہونا چاہیے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آئینی اداروں کو نان فنکشنل نہیں ہونا چاہیے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ الیکشن کمیشن غیر فعال ہونے سے بچائیں۔

عدالت نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جس کے ارکان اور چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی آئین کے تحت ہونی چاہئے۔ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کے مطابق نہیں ہوئی۔ آئین سے انحراف، معطلی یا اس طرح کی کوشش یا غیر آئینی اقدام کی سازش آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ آئین کے تمام آرٹیکلز کا احترام اور اس کی روح کے مطابق عمل درآمد ضروری ہے۔ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی الیکشن کمیشن کے ارکان کی آئینی طریقہ کار کے تحت تعیناتی کے لیے مشترکا کوشش کریں۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایوانوں سے توقع ہے وہ سیاسی معاملات کا ڈائیلاگ کے ذریعے جمہوری اصولوں کے تحت حل تلاش کریں۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے سیکرٹریز سے 4 نومبر تک مشترکا رپورٹ طلب کر لی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے