متفرق خبریں

بیان سیاسی تھا، غلام سرور خان

نومبر 14, 2019 < 1 min

بیان سیاسی تھا، غلام سرور خان

Reading Time: < 1 minute

اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں پیش ہونے والے وفاقی وزیر غلام سرورخان اور فردوس عاشق اعوان کی غیرمشروط معافی پر فیصلہ 25 نومبر تک محفوظ کر لیا گیا۔

ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کی ذمہ داری ہے اداروں پر لوگوں کو اعتماد بڑھائیں۔ غلام سرور خان نے کہا کہ ان کا بیان سیاسی تھا۔

جسٹس من اللہ نے کہا کہ آپ وفاقی وزیر ہیں اور جب وفاقی وزیر شکوک و شبہات پیدا کرے کیا درست ہے ؟ آپ ایسے بیان نہیں دے سکتے، عدالت کو بتادیں کیا یہ ڈیل ہے۔ کیا حکومت کی میڈیکل رپورٹ جعلی ہوسکتی ہے؟

غلام سرور خان نے کہا کہ میں عدالت سے متعلق ایسا کچھ نہیں سوچ سکتا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کیا آپ اپنے منتخب وزیراعظم پر شک کرسکتے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ یہ سنگین نوعیت کی توہین عدالت ہے۔ ”آپ میرے متعلق بات کریں مگر زیر التوا مقدمے پر بات نہ کریں، آپ کو تو احساس بھی نہیں آپ نے کیا کہا۔“

غلام سرور خان نے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ میں نے کیا کہا ہے، جب بات کی تھی تو مقدمہ زیرسماعت نہ تھا۔

جسٹس من اللہ نے کہا کہ آپ لوگوں کا سسٹم پر اعتماد ختم کررہے ہیں۔ ہم توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں۔

”یہ عدالت آپ کو سمجھارہی ہے آپ پھر بھی بات کررہے ہیں۔ آپ اپنی حکومت پر فرد جرم عائد کررہے ہیں۔“

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے